افغان مزاحمتی رہنما کا طالبان مخالف سیاسی محاذ بنانے پر زور
افغانستان میں روس کے خلاف جنگ لڑنے والے مشہور سابق کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے افغان تارکین وطن پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی حل اور طالبان حکومت کے خاتمے کے لیے راستہ نکالیں اور سیاسی محاذ تشکیل دیں۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال میں واقع وادی پنچ شیر کے مسلح گروپ نیشنل ریزسٹینس فرنٹ (این آر ایف) کے سربراہ احمد مسعود نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی ٹیبل پر لایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: وادی پنج شیر میں طالبان اور باغیوں کا لڑائی میں بھاری نقصانات کا دعویٰ
ویت نام میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں تارکین وطن متحد ہوں اور بتدریج مذاکرات میں توسیع لائیں اور اس نکتے پر پہنچیں جہاں ہمیں افغانستان کے مستقبل کا راستہ بن جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نئے مرحلے کے بالکل ابتدا میں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ویت نام میں ہونے والی پریس کانفرنس میں طالبان مخالف 30 افراد موجود تھے، جن میں سے اکثر جلاوطنی کاٹ رہے ہیں۔
افغانستان سے باہر موجود کئی گروپس ملک کے اندر حکومتی معاملات سے بالکل خوش نہیں ہیں، اسی لیے وہ نئے اتحاد کی باتیں کر رہے ہیں۔
احمد مسعود نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم آپس کے اختلافات بھلا کر زخموں پر مرہم رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے قبضے سے خواتین کے حقوق کو دھچکا لگا ہے اور دہشت گرد گروپوں کے لیے سازگار ماحول بن گیا ہے۔
خیال رہے کہ احمد مسعود کے والد احمد شاہ مسعود سوویت یونین کے خلاف جنگ میں مشہور کردار تھے اور وہ طالبان کے بھی مخالف تھے۔
مزید پڑھیں: احمد شاہ مسعود کے بیٹے کا طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان
احمد شاہ مسعود ہو پنج شیر کا شیر کہا جاتا تھا اور انہیں 2001 میں القاعدہ نے قتل کیا تھا اور ان کے قتل کے دو دن بعد 11 ستمبر کو امریکا میں حملے ہوئے تھے۔
بعد ازاں ان کے بیٹے احمد مسعود جونیئر نے طالبان کے خلاف ان کا مشن جاری رکھا اور گزشتہ برس جب طالبان امریکی افواج کے انخلا کے بعد حکومت سنبھالی تو انہوں نے طالبان کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور لڑنے کا اعلان کیا تھا۔
این آر ایف فورسز نے رواں برس مئی میں بھی طالبان کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کا اعلان کیا تھا اور رواں ماہ متعدد علاقوں میں جھڑپوں کی اطلاعات ملی تھیں۔
احمد مسعود نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہمارا مقصد کبھی یہ نہیں رہا کہ جنگ کا ماحول مضبوط کیا جائے بلکہ جنگ کا خاتمہ ہے اور عالمی برادری سے تعاون کی درخواست کی جبکہ دنیا کی توجہ یوکرین پر مرکوز ہے۔
دوسری جانب طالبان نے دو روز قبل بتایا تھا کہ ان کی فوج نے این آر ایف کے 40 جنگجووں کو ہلاک کردیا ہے۔
ایک دن بعد طالبان نے کہا تھا کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو دیکھ رہے ہیں، جس میں این آر ایف کا کہنا تھا کہ ان کے چند جنگجووں کو پھانسی دی گئی ہے۔
احمد مسعود کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل قبول ہے اور یہ تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔