دنیا

یوکرین جنگ جتنا ممکن ہو جلد روکنے کیلئے اقدامات کریں گے، پیوٹن

ماسکو تنازع ختم کرنے کے لیے سب کچھ کر رہا تھا لیکن یوکرین مذاکرات مسترد کرچکا ہے، روسی صدر

روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ جتنا ممکن ہو جلد روکنے کے لیے سب کچھ کریں گے لیکن یوکرینی صدر مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ازبکستان کے شہر سمر قند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ میڈیا سے بات کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن نے یوکرین جنگ کے خاتمے کا عندیہ دیا۔

مزیدپڑھیں: یوکرین نے مشرق میں روسی افواج سے اہم سپلائی مرکز کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روسی صدر سے کہا کہ اب جنگ کا وقت نہیں ہے اور میں اس حوالے سے آپ کو فون پر بھی بتا چکا ہوں۔

پیوٹن نے مودی کو جواب میں کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم کو یوکرین کے حوالے سے تشویش ہے لیکن ماسکو سب کچھ کر رہا تھا تاکہ تنازع ختم ہوسکے۔

روسی صدر نے مودی کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘یوکرین میں تنازع پر آپ کی پوزیشن کے بارے میں جانتا ہوں، آپ نے اس کے بارے میں مسلسل تشویش کا اظہار کیا ہے’۔

پیوٹن نے کہا کہ ‘ہم اس کو جتنا ممکن ہو جلد روکنے کے لیے سب کچھ کریں گے’۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین مذاکرات مسترد کرچکا تھا اور کہا تھا کہ جب تک وہ اپنی سرزمین سے روسی فوجیوں کو واپس نہیں بھیجتے اس وقت تک لڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ ایسا امن قبول نہیں کریں گے جس کے تحت روس کو یوکرین کی زمین پر قبضے کی اجازت ہو۔

یہ بھی پڑھیں: روسی فوج سے حاصل کردہ علاقے میں اجتماعی قبر سے 440 لاشیں برآمد ہوئیں، یوکرین

خیال رہے کہ روس نے رواں برس 24 فروری کو یوکرین کے خلاف کارروائی شروع کی تھی اور پیوٹن نے اپنے فوجیوں کو یوکرین میں داخل ہونے کا حکم دے دیا تھا۔

یوکرین جنگ میں تاحال سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ساتھ روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات بھی بدترین سطح پر ہیں جو سرد جنگ کے بعد ایک مرتبہ پھر بدتر ہیں۔

روس کی یوکرین میں جنگ سے دنیا میں معاشی طور پر بڑا بحران کا سامنا ہے اور مہنگائی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

دوسری جانب یوکرین فوج کے سربراہ نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ رواں ماہ کے شروع میں جوابی حملے شروع ہونے سے اب تک مشرقی یوکرین میں روس کے قبضے سے 3 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل علاقہ واپس لے لیا گیا ہے۔

اس سے قبل صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ایک ہزار اسکوائر کلومیٹر پر مشتمل علاقوں پر دوبارہ کنٹرول کیا گیا ہے، بعد ازاں بتایا گیا تھا کہ قبضے مجموعی طور پر 2 ہزار اسکوائر کلومیٹر تک علاقے آگیا ہے۔

مزید پڑھیں: روس، یوکرین جنگ کئی برسوں تک جاری رہ سکتی ہے، نیٹو سربراہ

یوکرین کی فوج نے بیان میں کہا تھا کہ خارکیف خطے کے اضلاع ایزم اور کوپیانسک میں بستیوں کی آزادی کا عمل جاری ہے، دونوں شہر سپلائی اور لاجسٹک کے اہم مرکز ہیں جن پر روس مشرق میں اپنی صف اول کی پوزیشنیں بحال کرنے کے لیے انحصار کررہا ہے۔

فوجی مبصرین کا کہنا تھا کہ یوکرین کی طرف سے دونوں شہروں پر قبضہ واپس حاصل کرنا خارکیف میں ماسکو کے فوجی عزائم کے لیے ایک سنگین دھچکا ہو گا۔

سوات: ‘دہشت گردی کی بڑھتی لہر’ کے خلاف سیکڑوں افراد کا احتجاج

کوئٹہ: پود کلی کے قریب دھماکا، ایک شہری جاں بحق

موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ممالک میں بھوک میں 123 فیصد اضافہ