شہباز گل نے جسمانی ریمانڈ کےخلاف اپیل خارج کرنے کا فیصلہ چیلنج کردیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ڈاکٹر شہباز گِل نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل خارج کرنے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
ڈاکٹر شہباز گِل نے سپریم کورٹ میں دو الگ درخواستیں دائر کیں جن میں ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد، سٹی مجسٹریٹ، آئی جی اسلام آباد، ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس ایچ او کوہسار پولیس اسٹیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ : اسلام آباد ہائیکورٹ کا شہباز گل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم
شہباز گِل نے دو روزہ ریمانڈ کے لیے حکومت کی اپیل منظور کرنے کا فیصلہ بھی چیلنج کر دیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل خارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور سیشن جج زیبا چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہباز گِل کے خلاف 12 اگست کے بعد کی تمام تحقیقات اور شواہد کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
مزید کہا گیا ہے کہ شہباز گِل کی حراست کو غیر قانونی اور بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیا جائے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے سرکاری اپیل منظور کرنے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شہباز گِل پر تشدد کی انکوائری کے لیے آزاد، غیر جانبدار میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز توسیع کی استدعا مسترد
درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار ایک پاکستانی ماہر تعلیم، سیاست دان اور سابق صوبائی ترجمان اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی رہ چکے ہیں اور انہوں نے 2008 میں یونیورسٹی آف ملایا سے مینجمنٹ اور لیڈرشپ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار نے ملک کی واحد سب سے بڑی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے ترجمان کے طور پر سیاسی آواز اٹھائی، جن کو مخالف سیاسی جماعتوں نے فوری طور پر کیس میں پھنسایا۔
مزید پڑھیں: شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی حکومتی درخواست قابل سماعت قرار
درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار فی الحال عمران خان کے لیے چیف آف اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں جن کو نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ نے 8 اگست کو مختصر انٹرویو کے لیے مدعو کیا تھا، جس کے دوران نیوز اینکر نے ان سے متعدد سوالات کیے جن میں درخواست گزار نے اس معاملے پر اپنی رائے بتاتے ہوئے جواب دیا۔
مزید کہا گیا ہے کہ اس انٹرویو کے ذریعے درخواست گزار کو مایوس کرنے اور درخواست گزار کو ایک غیر سنجیدہ کیس میں پھنسانے کے لیے گڑبڑ کرتے ہوئے اس انٹرویو سے بے بنیاد بیان چلائے گئے۔
خیال رہے کہ 17 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شہباز گِل کے مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کی نظرثانی درخواست منظور کی تھی۔
ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کی فوجداری نگرانی کی اپیل منظور کی تھی۔
فیصلے کے مطابق شہباز گل کو مزید 48 گھنٹوں کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔
اس سے قبل عدالت نے شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کے حکم کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔