گلوکار آر کیلی ’چائلڈ پورنوگرافی‘ کے مجرم قرار
امریکی ریاست الینوائے کی عدالت نے معروف گلوکار رابرٹ سلویسٹر کیلی (آر کیلی) کو ’چائلڈ پورنوگرافی‘ اور نابالغ لڑکیوں کو جنسی تعلقات کے لیے رضامند کرنے کا مجرم قرار دے دیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق الینوائے کے دارالحکومت شکاگو میں ہونے والے اہم ترین ٹرائل میں امریکی گلوکار کو 13 میں سے 6 الزامات میں مجرم قرار دیا گیا۔
آر کیلی کو بچوں کے ریپ، ان کی نازیبا ویڈیوز بنانے اور ان کی ترسیل کرنے سمیت نابالغ لڑکیوں کو جنسی تعلقات کے لیے اثر و رسوخ استعمال کرکے رضامند کرنے جیسے جرائم کا مجرم قرار دیا گیا۔
گلوکار کے خلاف شکاگو کی مذکورہ عدالت میں متعدد ہفتوں تک ٹرائل رہا اور اس میں کم از کم 4 متاثرہ خواتین نے بیان حلفی ریکارڈ کروائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’جنسی جرائم‘ ثابت ہونے پر آر کیلی کو 30 سال کی سزا
ان کے خلاف پیش ہونے والی خواتین اب ادھیڑ عمر بن چکی ہیں جب کہ آر کیلی نے انہیں بلوغت سے قبل یعنی 18 سال کی عمر سے پہلے نشانہ بنایا تھا۔
ان کے خلاف پیش ہونے والی ایک 37 سالہ خاتون نے آر کیلی کے خلاف چائلڈ پورنوگرافی کے 2008 کے ٹرائل میں بیان حلفی دینے سے انکار کردیا تھا، تاہم اب انہوں نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ جب تک وہ 18 برس کی ہوئیں تب تک گلوکار نے انہیں درجنوں بار نشانہ بنایا۔
مجموعی طور پر آر کیلی کو ’چائلڈ پورنوگرافی‘ اور نابالغ افراد کو طاقت کا استعمال کرکے جنسی تعلقات کے لیے رضامند کرنے کے 6 جرائم کا مجرم قرار دیا گیا اور ان کے خلاف 7 کیسز کو خارج کردیا گیا۔
عدالت کی جانب سے مجرم قرار دیے جاتے وقت آر کیلی عدالت میں موجود تھے، تاہم سماعت ملتوی ہونے کے بعد انہوں نے صحافیوں سے کوئی بات نہیں کی۔
اگرچہ عدالت نے انہیں مجرم قرار دے دیا، تاہم فوری طور پر انہیں جرائم کی سزا نہیں سنائی گئی اور نہ ہی عدالت نے سزا سنانے کی تاریخ کا اعلان کیا، تاہم امکان ہے کہ اسے چند ہفتوں بعد سزا سنا دی جائے گی۔
ممکنہ طور پر انہیں 20 سے 30 سال تک قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: دو سال کی تاخیر کے بعد آر کیلی کے خلاف ٹرائل کا آغاز
آر کیلی پہلے ہی جنسی جرائم اور نابالغ لڑکیوں کے ریپ کے الزامات میں نیویارک کی عدالت کی جانب سے سنائی گئی 30 سال کی قید کے لیے جیل میں ہیں۔
نیویارک کی عدالت میں ار کیلی پر مجموعی طور پر 9 جرم ثابت ہوئے تھے، جس میں سے ان پر ایک جرم میں متاثرہ شخص کو دھمکانے جب کہ باقی 8 جرائم میں خواتین اور نابالغ بچیوں کو جنسی تسکین کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے جیسے جرائم شامل تھے۔
انہیں مجموعی طور پر تمام جرائم میں 30 سال قید اور ایک لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 1990 سے 2018 تک متعدد نابالغ لڑکوں، لڑکیوں اور خواتین کو جنسی تعلقات کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے سمیت ان کا جنسی استحصال کیا اور ان کے ساتھ جسمانی تعلقات استوار کرکے انہیں بعض جنسی بیماریاں بھی دیں۔
ان پر یہ الزام بھی تھا کہ انہوں نے عالیہ نامی گلوکارہ سے 1994 میں اس وقت شادی کی جب لڑکی کی عمر 15 سال تھی جب کہ اس سے قبل ہی انہوں نے ان کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کیے تھے۔
شکاگو کی عدالت کی جانب سےانہیں مجرم قرار دیے جانے کے علاوہ بھی ان کے خلاف کم از کم مزید دو ریاستوں میں نابالغ افراد سے ریپ اور لوگوں کو جنسی تسکین کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے جیسے ٹرائل زیر سماعت ہیں، ان کے فیصلے آنا ابھی باقی ہیں۔