پاکستان

چوتھے پارلیمانی سال صوبائی اسمبلیوں کی کارکردگی کم رہی، رپورٹ

خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس صرف 60 روز کے لیے بلایا گیا لیکن اس نے دیگر صوبائی اسمبلیوں کے مقابلے زیادہ دن کام کیا۔

تمام صوبائی اسمبلیوں کی کارکردگی تیسرے پارلیمانی سال کے مقابلے میں چوتھے پارلیمانی سال کے دوران اوقات کار، بجٹ اجلاس میں گزارے گئے دنوں اور اپوزیشن رہنماؤں کی حاضری کے لحاظ سے کم رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم خیبرپختونخوا (کے پی) اسمبلی نے دیگر اسمبلیوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھائی جبکہ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ حاضری کے لحاظ سے سرفہرست رہے۔

یہ نتائج پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کی جانب سے جاری کردہ 'چوتھے پارلیمانی سال کے لیے صوبائی اسمبلیوں کا تقابلی تجزیہ' کے عنوان سے رپورٹ کے نتائج ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا اسمبلی میں بچوں کےخلاف جرائم پر سخت سزاؤں کا بل منظور

اگرچہ خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس چوتھے پارلیمانی سال کے دوران صرف 60 روز کے لیے بلایا گیا لیکن اس نے دیگر صوبائی اسمبلیوں کے مقابلے زیادہ دن کام کیا۔

چوتھے پارلیمانی سال میں بلوچستان اسمبلی کے اجلاس 53 دن، پنجاب اسمبلی کے صرف 42 اور سندھ اسمبلی کے 41 اجلاس ہوئے۔

اگرچہ ایک سال میں ہر اسمبلی کے اجلاس کے اوقات کار کی تعداد مجموعی طور پر بہت کم ہے، تقابلی تجزیہ میں خیبرپختونخوا اسمبلی نے چوتھے سال کے دوران زیادہ وقت یعنی 126.05 گھنٹے تک اجلاس کیا۔

پورے سال میں سندھ کی صوبائی اسمبلی کا اجلاس111.51 گھنٹے بلوچستان اسمبلی کا 91.10 گھنٹے تک جاری رہا، مجموعی اوقات کار کے لحاظ سے پنجاب اسمبلی اجلاسوں میں صرف 76.31 گھنٹے گزارنے پر چوتھے نمبر پر ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی پہلی بار پارلیمانی سال میں 100 روز تک اجلاس کے انعقاد میں ناکام

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ حاضری کے لحاظ سے پہلے نمبر پر رہے کیونکہ انہوں نے چوتھے پارلیمانی سال کے دوران سندھ اسمبلی کے 51.22 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی۔

اس کے بعد بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان رہے جنہوں نے بلوچستان اسمبلی کے 50.94 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی۔

علاوہ ازیں خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی نے اسمبلی کے 18 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی اور چوتھے سال میں سب سے کم حاضری پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی رہی جو 10 فیصد رہی۔

دیگر صوبائی اسمبلیوں کے مقابلے میں خیبرپختونخوا میں 60 قوانین منظور ہوئے جو چوتھے سال کے دوران سب سے زیادہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس ’اندرونی اختلافات‘ کے باعث تاخیر کا شکار

اس کے بعد پنجاب کی صوبائی اسمبلی نے 35 بل، سندھ اسمبلی نے 28 اور بلوچستان اسمبلی نے 27 بل پاس کیے۔

خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی واحد اسمبلی ہے جس نے چوتھے سال کے دوران قانون سازی کی بہتر سرگرمیاں ریکارڈ کیں جہاں تیسرے سال کے مقابلے میں پاس ہونے والے بلز میں 45 فیصد اضافہ ہوا اور اسمبلی سے 33 بل منظور ہوئے۔

انگلینڈ کی ٹیم 17 سال بعد ٹی20 سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان پہنچ گئی

بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ : اسلام آباد ہائیکورٹ کا شہباز گل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

وزیراعظم کی پیوٹن سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقات، پائپ لائن سے گیس فراہمی ممکن ہے، روسی صدر