پاکستان

مہنگے درآمدی ایندھن پر چلنے والا کوئی نیا پاور پلانٹ نہیں لگایا جائے گا، وزیر توانائی

درآمدی ایندھن پر انحصار کی بجائے حکومت نے توانائی کے مقامی ذرائع کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، خرم دستگیر

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے اعلان کیا ہے کہ حکومت مستقبل میں کسی نئے پاور پروجیکٹ کے لیے مہنگے درآمدی ایندھن کے استعمال کا انتخاب نہیں کرے گی۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت سستی بجلی کی فراہمی کی بنیاد رکھ رہی ہے، سولر انرجی کا مجوزہ منصوبہ جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کے لیے مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کرنے کے بجائے حکومت نے توانائی کے مقامی ذرائع کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ مستقبل میں درآمدی ایندھن پر چلنے والا کوئی نیا پاور پروجیکٹ نہیں لگایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: خرم دستگیر وفاقی وزیر پاور ڈویژن، ریاض پیرزادہ انسانی حقوق کے وزیر مقرر

خرم دستگیر نے کہا کہ اب سے تمام نئے پاور پراجیکٹس ہوا، شمسی توانائی، ہائیڈل، نیوکلیئر اور تھر کول جیسے مقامی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے لگائے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی پیدا کرنے کے مکمل انفرااسٹرکچر کو مقامی ذرائع پر منتقل کرنے سے نہ صرف ملکی خزانے پر بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے بجلی مزید سستی بھی ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں ایک میگاواٹ سے 4 میگاواٹ تک کے سولر پراجیکٹس لگائے جائیں گے اور سرکاری عمارتیں بھی شمسی توانائی پر چلی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں نے سولر پراجیکٹس میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، شمسی توانائی سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان اپوزیشن رہنماؤں کو نااہل قرار دلوانا چاہتے تھے، خرم دستگیر

وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں سال کے دوران عالمی منڈی میں کوئلے اور تیل کی قیمتوں میں 300 سے 400 فیصد کا غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، صارفین اس طرح کے اضافے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال حکومت متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے جن کی مدد سے آئندہ سال تک 2 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی۔

خرم دستگیر نے کہا کہ سولر اور ونڈ انرجی کی قیمتیں دیگر ایندھن کے مقابلے میں تقریباً 50 سے 60 فیصد کم ہیں، سرمایہ کاروں کے سامنے 600 میگاواٹ کے سولر پراجیکٹس پیش کیے جائیں گے اور سب سے کم بولی دینے والے کو سونپ دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کو فعال کر دیا گیا ہے، جہاں ٹرانسمیشن لائن دستیاب ہے وہاں نئے منصوبے لگائے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: بغاوت کی دعوت دینا آزادی اظہارنہیں، سخت ایکشن ہوگا، خرم دستگیر

انہوں نے کہا کہ مہنگے درآمدی ایندھن پر چلنے والے بجلی کے مہنگے منصوبوں کو متبادل مقامی ایندھن پر منتقل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ونڈ پاور پراجیکٹس پر جلد کام شروع ہو جائے گا، ہائیڈل پراجیکٹس پر کام پہلے ہی تیز کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کروٹ پراجیکٹ نے جون میں پیداوار شروع کی تھی جبکہ شنگھائی تھر کول پراجیکٹ رواں سال کے آخر تک پیداوار شروع کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارج ختم

خرم دستگیر نے کہا کہ 200 سے 300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ پر فراہم کی جانے والی سبسڈی سے 75 فیصد صارفین مستفید ہوں گے۔

انہوں نے گزشتہ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو 2 کھرب 468 ارب روپے کا گردشی قرضہ اور 5 کھرب 600 ارب روپے کا بجٹ خسارہ ورثے میں ملا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ 3 ماہ کے دوران گردشی قرضوں کے حجم میں 258 ارب روپے کی کمی کی ہے۔