لاہور : ذہنی طور پر معذور 10 سالہ بچی کے ریپ کیس کا مرکزی ملزم گرفتار
لاہور میں سٹی پولیس چیف کی جانب سے چند روز قبل پیش آنے والے نابالغ لڑکی کے ریپ کیس میں مرکزی ملزم کی گرفتاری کے اعلان کے ساتھ ہی کنٹونمنٹ کے علاقے بستی چراغ شاہ میں ذہنی طور پر معذور بچی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنائے جانے کا ایک اور کیس سامنے آگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچی کے والد نے ساؤتھ کینٹ پولیس لاہور میں ضابطہ فوجداری کے سیکشن 376 (جنسی زیادتی کی سزا) کے تحت مقدمہ درج کروایا۔
ایف آئی آر کے مطابق 10 سالہ ذہنی معذور بچی پیر کے روز گھر سے باہر گئی اور تقریباً ایک بج کر 30 منٹ پر گھر واپس آئی جس کے کپڑوں پر خون کے دھبے دیکھے گئے۔
متاثرہ بچی کے والد نے ایف آئی آر میں بتایا کہ ’میری بہن نے بچی کو نہلایا اور مجھے بتایا کہ بچی کو کسی نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: ذہنی معذور 10 سالہ بچی ’ریپ‘ کا شکار بن گئی
گزشتہ ہفتے لاہور کے علاقے مناواں میں ایک اور 10 سالہ نابالغ لڑکی کو سوئمنگ پول کے مالک نے مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔
پولیس کے مطابق دونوں واقعات میں میں ملوث ملزمان، متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے لیے اجنبی تھے۔
چراغ شاہ میں پیش آنے والے واقعے میں متاثرہ بچی اپنے گھر سے گلی میں کھیلنے کے لیے نکلی تھی جب ایک اجنبی اسے لالچ دے کر گھر کے قریب ایک سنسان جگہ لے گیا جہاں اس نے مبینہ طور پر بچی سے زیادتی کی اور فرار ہوگیا۔
لاہور کینٹ آپریشنز کے ایس پی عیسیٰ سکھیرا نے انویسٹی گیشن ایس پی عمران کرامت بخاری کے ساتھ جائے وقوع کا دورہ کیا۔
مزید پڑھیں: لاہور: ماں بیٹی سے گینگ ریپ کے ملزم کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی ذہنی طور پر معذور تھی اور انہوں نے اس بچی سے واقعے کی تفصیلات حاصل کرنا ایک چیلنج قرار دیا۔
عیسیٰ سکھیرا نے انکشاف کیا کہ زیادتی میں ملوث ملزم ایک ادھیڑ عمر شخص ہے جسے بعد میں گواہوں اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے تلاش کر کے گرفتار کر لیا گیا، تصویر دکھائے جانے پر متاثرہ بچی نے بھی اس شخص کی شناخت کی تصدیق کی۔
سینیئر پولیس افسر نے کہا کہ ’ہم نے مرکزی ملزم کا پتا لگایا اور چھاپہ مار کر اسے بیدیاں روڈ سے حراست میں لے لیا، مزید تفتیش ابھی جاری ہے‘۔
مناواں واقعے میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار
قبل ازیں ایک پریس کانفرنس میں لاہور کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) ایڈیشنل آئی جی غلام محمود ڈوگر نے کہا کہ پولیس نے ایک نابالغ بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کا کیس حل کر لیا ہے اور مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے جو کہ سوئمنگ پول کا مالک ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ گھناؤنا جرم ایک ہفتے قبل مناواں کے علاقے میں پیش آیا تھا۔
انویسٹی گیشن ڈی آئی جی اطہر اسمٰعیل، انویسٹی گیشن ایس ایس پی عمران کشور، ایڈمن ایس ایس پی عاطف نذیر اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران کے ہمراہ سی سی پی او نے اسے ایک دلخراش واقعہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: لاہور: ماں اور بیٹی سے زیادتی کرنے والا رکشہ ڈرائیور، ساتھی گرفتار
انہوں نے کہا کہ ریپ کرنے والے مبینہ ملزم علی رضا نے لڑکی کو بسکٹ کا لالچ دیا اور پھر اسے اپنے ساتھ کینٹین لے گیا جہاں اس نے بچی کا ریپ کیا اور پھر اس کا گلا گھونٹ دیا۔
اس کے بعد اس نے بچی کی لاش کو سوئمنگ پول میں پھینک دیا تاکہ اس گھناؤنے فعل کو ’حادثاتی موت‘ سمجھا جائے اور بعد میں اس نے یہ دعویٰ کیا کہ بچی تالاب میں ڈوب گئی تھی۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس کا وزیر اعلیٰ پنجاب اور دیگر حکام نے نوٹس لیا اور انہوں نے لاہور پولیس کو کیس کی تحقیقات کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کرنے کی ہدایت کی۔
غلام محمود ڈوگر نے کہا کہ پولیس ٹیمیں ڈی آئی جی اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی ہدایات کے ساتھ تشکیل دی گئیں تاکہ کیس کی نگرانی اور سائنسی طریقے سے تفتیش کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: گینگ ریپ کا شکار ماں بیٹی نے ملزمان کو شناخت کر لیا
ابتدائی طور پر سوئمنگ پول کے مالک نے متوفی لڑکی کے بہن بھائیوں کو بتایا کہ بچی اپنے گھر واپس چلی گئی ہے لیکن بعد میں ڈراما کیا کہ وہ سوئمنگ پول میں ڈوب گئی ہے، ان متضاد بیانات نے پولیس کو چوکنا کردیا۔
سی سی پی او نے بتایا کہ مرکزی ملزم تک پہنچنے کے لیے 11 مشتبہ افراد کے ڈی این اے اور پولی گراف ٹیسٹ کرائے گئے، علاوہ ازیں ملزم علی رضا اور متاثرہ بچی کے جسم سے حاصل کیے گئے نمونے بھی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو بھجوائے گئے۔