پاکستان

‘آپ کے الزامات و غلط فہمیوں سے متعلق وقت نہیں’ شہباز شریف، عمران خان سوشل میڈیا پر آمنے سامنے

حکومت اس وقت سیلاب متاثرین کی بحالی میں مصروف ہے اور ہم صرف قانون اور آئین کے راستے پر چل رہے ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی میں مصروف ہے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے الزامات و غلط فہمیوں سے متعلق کوئی وقت نہیں ہے۔

گزشتہ روز عمران خان نے شہباز شریف سے ٹوئٹر پر سوال کیا تھا کہ ‘کیا تحریک انصاف کے خوف کی وجہ سے میڈیا پر ہماری زباں بندی، اہلِ صحافت پر تشدد اوران کے خلاف جھوٹے مقدموں کے اندراج، ٹی وی اور یوٹیوب پر مجھے اور تحریک انصاف کو بلیک آؤٹ کرنےاورمیری فلڈ ریلیف ٹیلی تھون کی نشریات روکنے جیسی مذموم کوشش کے آپ ذمہ دار ہیں؟’

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے مذہب کارڈ استعمال کیا جارہا ہے، فواد چوہدری

ان کا ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا کہ ‘ہمیں معلوم ہے کہ آپ کے مجرم حواری اوران کے سرپرست تحریک انصاف کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں، اگر آپ ہمارے آئینی حقوق غصب کرنے اور اظہار و صحافت کی آزادی کے حوالے سے عالمی وعدوں سے انحراف کے ذمہ دار نہیں تو قوم کو یہ بتانا آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟’

عمران خان کو جواب دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ‘ہماری حکومت اس وقت سیلاب متاثرین کی بحالی میں مصروف ہے لہذا آپ کے الزامات و غلط فہمیوں سے متعلق کوئی وقت نہیں’

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان موجودہ فنڈز کے ساتھ ساتھ 2010 کے سیلاب متاثرین کے نام پر لیے گئے چندے اورغیر قانونی فارن فنڈنگ کی ایک ایک پائی کاحساب اُسی طرح ضرور دیں گے، جِس طرح میں نے اور میرے ساتھیوں نے ہمیشہ خندہ پیشانی سے دیا۔

مزید پڑھیں: عوام سیلاب پر سیاست کرنے والوں سے حساب لیں گے، وزیر اعظم

عمران خان کی جانب سے دبانے والے اقدامات کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ تمام پابندیاں اور ہتھکنڈے آپ کے خصائل ہیں، ہمارے نہیں، ہم صرف قانون اور آئین کے راستے پر چل رہے ہیں۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی نے ٹیلی تھون کے دوران ٹرانسمیشن کی بندش کے پیچھے حکومت کا ہاتھ نہ ہونے کے دعوے پر تنقید کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ میڈیا بلیک آؤٹ کے ذمہ داران کی شناخت ظاہر کریں، بصورت دیگر پی ٹی آئی حکومت کو عدالت میں گھسیٹے گی جہاں ان سے ٹی وی چینلز کی بندش کے لیے فون کال کرنے والوں کے نام پوچھے جائیں گے۔

صرف یورپ میں ہی ایک کروڑ 70 لاکھ افراد لانگ کووڈ کا شکار

علی امین گنڈاپور کے گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ’دھمکی آمیز پیغامات‘

سوات اور کوہاٹ میں دھماکے، امن کمیٹی کے رکن اور پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد جاں بحق