سندھ ہائیکورٹ میں عامر لیاقت کی قبر کشائی کی درخواست مسترد
سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اور ٹیلی ویژن اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے خلاف سیشن عدالت کے حکم کو چیلنج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فریقین کے دلائل سننے کے بعد جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں سنگل بینچ نے مذکورہ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سیشن کورٹ کا حکم برقرار رکھا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی رواں سال 9 جون کو کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر پراسرار حالات میں مردہ پائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے
ان کی تدفین کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ (ایسٹ) نے 18 جون کو ایک شہری کی درخواست پر ایک حکم جاری کیا تھا جس میں حکام کو پوسٹ مارٹم کے کے لیے مرحوم کی قبر کشائی کی ہدایت کی گئی تھی۔
درخواست گزار عبدالاحد نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس نے عامر لیاقت کے مداح کی حیثیت سے عدالت سے رجوع کیا ہے تاکہ ان کی اچانک موت کی اصل وجہ کا تعین کیا جا سکے۔
تاہم ڈاکٹر عامر لیاقت کے بیٹے اور بیٹی نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے روبرو مجسٹریٹ کے حکم کو مسترد کیا تھا اور 16 اگست کو سیشن جج نے حکم امتناعی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر عامر لیاقت کی قبرکشائی کے خلاف درخواست پر حکم امتناع جاری
بعدازاں درخواست گزار نے سیشن جج کے حکم کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اسے کالعدم کرنے کی استدعا کی تھی۔
ڈاکٹر عامر لیاقت کی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ بھی اس کارروائی میں فریق بن گئی تھیں اور ان کے وکیل نے مرحوم کے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم ڈاکٹر عامر لیاقت کے اہل خانہ کے وکیل ایڈووکیٹ ضیا اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ متوفی کے قانونی ورثا صرف ان کے 2 بچے ہی ہیں اور انہوں نے تدفین کے وقت لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کا کبھی مطالبہ نہیں کیا جبکہ مجسٹریٹ کی نگرانی میں کیے گئے طبی معائنے میں بھی کوئی مشتبہ پہلو سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے دلیل دی کہ عامر لیاقت سے علیحدگی کے لیے دانیہ شاہ بہاولپور کی مقامی عدالت سے رجوع کر چکی تھیں جبکہ عامر لیاقت نے بھی اپنی وفات سے قبل ان سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔