گیانواپی مسجد کیس: بھارتی عدالت نے ہندوؤں کی عبادت کیلئے درخواست قابل سماعت قرار دے دی
بھارتی عدالت نے ہندو خواتین کی جانب سے ملک کی اہم ترین مساجد میں سے ایک میں عبادت کی اجازت کے لیے دائر درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔
گیانواپی مسجد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حلقے گجرات میں واقع ہے جو شمالی ریاست اترپردیش میں واقع کئی مساجد میں سے ایک ہے، جن کے بارے میں سخت گیر ہندووں کا ماننا ہے کہ ہندو کے مندر گرا کر مسجد تعمیر کی گئی تھی۔
بھارت کی عدالت عظمیٰ نے مئی میں شمالی بھارت کی تاریخی گیانواپی مسجد میں مقامی عدالت کی جانب سے مسلمانوں کے لیے بڑی تعداد میں جمع ہونے پر عائد کی گئی پابندی ختم کردی تھی۔
بھارتی سپریم کورٹ نے عارضی حکم نامے میں کہا تھا کہ مسلمانوں کے نماز پڑھنے کے حق پر خلل نہیں ڈالنا چاہیے اور جہاں پر ہندوؤں کی نشانیاں ملنے کی اطلاع ہے، وہ مقام محفوظ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ نے گیانواپی مسجد میں بڑے اجتماع پر عائد پابندی ختم کردی
بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ ہندوؤں کے مقدس شہر اور تاریخی گیانواپی مسجد کا مقام واراناسی (بنارس) کی عدالت کے اس حکم کے ایک بعد سامنے آیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کو مسجد میں تعداد 20 افراد تک محدود کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: بھارت: تاریخی مسجد میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کیلئے درخواستیں دائر
عدالت نے حکم دیا تھا کہ جین مت کی نمائندگی کرنے والی 5 خواتین کی جانب سے مسجد میں کیے گئے سروے کے بعد مسجد کے ایک حصے میں ہندوؤں کو عبادت کی اجازت دی جائے۔
اسکرول کی رپورٹ کے مطابق انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے بعدازاں درخواست کو برقرار رکھنے کے خلاف ایک پٹیشن دائر کی تھی، جس میں دلیل دی گئی تھی کہ یہ 'پلیس آف ورشپ ایکٹ' 1991 کی خلاف ورزی کی ہے، جو عبادت گاہ 15 اگست 1947 تک موجود تھی، اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ضلعی جج نے گزشتہ ماہ درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے پیر کو اپنے فیصلے میں کہا کہ قانون ہندو فریقین کو مسجد کے میدان میں عبادت کرنے سے نہیں روک سکتا کیونکہ وہ 15 اگست 1947 کے بعد بھی وہاں نماز ادا کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق جج نے نوٹ کیا کہ مسجد کو مندر میں تبدیل کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں عدالتی حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ صرف ماں سرینگر گوری اور دیگر مرئی اور غیر مرئی دیوتاؤں کی پوجا کرنے کا حق مانگ رہے ہیں جن کی 1993 تک اور 1993 کے بعد اب تک سال میں ایک بار پوجا کی جاتی رہی ہے۔
ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ کیس کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہندو نشانیاں سامنے آنے کے بعد مسلمانوں کو مسجد میں محدود اجتماع کا حکم
مسجد کمیٹی کے جنرل سیکریٹری ایس ایم یاسین نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم حتمی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں، جس کے بعد ہمارا اگلا منطقی قدم ہائی کورٹ سے رجوع کرنا ہوگا۔