پاکستان

مسافروں کیلئے کرنسی ڈیکلریشن فارم جمع کروانے کی شرط نئی نہیں ہے، ایف بی آر

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ایک دہائی پہلے ڈیکلریشن فارم جمع کروانے کی شرط کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا، ایف بی آر

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے کرنسی ڈیکلیریشن فارم جمع کروانے کی شرط نئی پیشرفت نہیں ہے، اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایف بی پی) کی جانب سے ایک دہائی پہلے نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا تھا۔

ایف بی آر نے کہا کہ میڈیا میں خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان نے حال ہی میں آنے والے مسافروں کے لیے کرنسی ڈیکلیریشن کی شرائط عائد کی ہیں۔

ایف بی آر کے ترجمان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے ایسی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تقریباً 10 سال پہلے نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا اور کسٹمز نے 2019 میں اس کے دائرہ کار کو وسیع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے مالی سال کے 5 ماہ میں 23 کھرب روپے سے زائد ٹیکس اکٹھا کرلیا

گزشتہ ماہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے حکومت کی ہدایات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے معیار پر عمل درآمد شروع کردیا تھا تاکہ بین الاقوامی پروازوں کے تمام اندرون و بیرون ملک جانے والے مسافروں کے کسٹم ڈیکلریشن فارم جمع کروائے جاسکیں، ان مسافروں کو کرنسی، طلائی زیورات، قیمتی پتھر اور محدود سامان جیسے منشیات، ہتھیار، سیٹلائٹ فون وغیرہ جیسی معلومات بھی دینی ہوں گی۔

تمام بین الاقوامی ایئرپورٹ پر پاکستان کسٹمر کو اپنا عملہ تعینات کرنے کی ہدایات کی گئی تھی تاکہ تمام بین الاقوامی پروازوں کے لیے اندرون اور بیرون ملک جانے والے مسافروں کو سہولت فراہم کی جاسکے۔

ایئرلائن کا عملہ اِن پروازوں کے دوران کسی بھی قومیت سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو کسٹم ڈیکلیریشن فارم تقسیم کرے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام ایئرپورٹس پر امیگریشن ڈیسک کے سامنے کسٹم کاؤنٹر پر ڈیکلریشن فارم جمع کروائے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر میں اعلیٰ سطح پر تقرر و تبادلے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بعد میں بتایا گیا کہ پی سی اے اے نے منی لانڈرنگ پر ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے ایک وفد کے دورے سے قبل فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کی ضرورت کے لیے 16 اگست کو احکامات جاری کیے تھے، جبکہ وفد نے 2 ستمبر کو اپنا دورہ مکمل کیا۔

کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین نے اسے روپے میں دباؤ کی وجہ قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ پریس ریلیز میں میں بتایا گیا تھا کہ ایف بی آر کے مطابق کرنسی ڈیکلیریشن کی شرط ایک دہائی پہلے عائد کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولی میں اضافے کی حکمت عملی پر غور

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے کرنسی لانے کے لیے لازمی شرط اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 10 سال سے زائد عرصے پہلے عائد کردی تھی، رپورٹس کے مطابق یہ شرط 16 جون 2012 کو نوٹی فکیشن نمبر ایف ای 1/2012 کے ذریعے عائد کی گئی تھی۔

رپورٹس میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کسٹمز کی جانب سے متعارف کرائے گئے مسافروں کے لیے جامع 'کسٹمز ڈیکلریشن فارم‘ کو مطلع کرنے کے لیے 29 جون 2019 کو سٹیٹوٹری ریگولیٹری آرڈر 689 (ایک) کو 2019 میں جاری کیا گیا، جس کے ذریعے مسافروں کے سونے کے زیورات، قیمتی پتھروں اور دیگر ممنوعہ سامان کو شامل کرنے کے لیے فارم کے دائرہ کار کو وسیع کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ قوانین اندرون اور بیرون ملک جانے والے مسافروں کے لیے لاگو ہوں گے۔

مزید پڑھیں: عاصم احمد دوبارہ چیئرمین ایف بی آر مقرر

ایف بی آر نے مزید کہا کہ یہ قوانین بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے، تمام مسافر اپنے ڈیکلریشن فارم کسٹم کاؤنٹر پر یا آن لائن جمع کرا سکتے ہیں۔

بین الاقوامی مسافروں میں آگاہی بڑھانے کے لیے پاکستان کسٹمز سول ایوی ایشن اتھارٹی، ایئرلائنز اور امیگریشن حکام کے ساتھ تعاون کر رہا ہے تاکہ اندرون اور بیرون ملک جانے والے مسافروں کی رسائی کو بہتر بنایا جاسکے۔