پاکستانی سفیر کا سیلاب کے حوالے سے اجتماعی اقدامات کرنے پر زور
امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آنے والا سیلاب دیگر اقوام کے لیے ایک انتباہ ہے کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو موسمیاتی تبدیلیاں ناقابل تصور تباہی مچا سکتی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ رجحان بڑھنے والا ہے چاہے وہ پاکستان ہو، جنوبی ایشیا یا دنیا کا کوئی اور ملک، آج پاکستان ہے کل کوئی اور ملک ہوگا'۔
نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ 'پاکستان میں ہونے والی تباہی کا پیمانہ ایک سال کے دوران بھی نمایاں ہے جو شدید موسم کی وجہ سے ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: افسوس کہ ہم نے ماضی میں آنے والے سیلاب سے بھی کچھ نہیں سیکھا
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں حکام اور امدادی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے مہینوں اور برسوں تک ملک بھر میں تباہی اور معاشی نقصانات محسوس کیے جائیں گے۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ 'سیلاب کم ہونے کے بعد بھی دیہی برادریوں کو خوراک کی کمی اور آلودہ پانی اور جانوروں سے پھیلنے والی بیماریوں سے اموات کی ممکنہ دوسری لہر کا سامنا ہوگا'۔
سفیر مسعود خان نے نوٹ کیا کہ بین الاقوامی میڈیا میں رپورٹس متاثرہ علاقوں کے 'دل کو چیر دینے والے مناظر' دکھا رہی ہیں لیکن 'یہ اس آفت کا صرف ایک حصہ ہے جس کا ہم پاکستان میں سامنا کر رہے ہیں'۔
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والی تباہیوں کے لیے اجتماعی ردعمل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہمیں فوری طور پر تخفیف اور موافقت سے تیاری اور لچک کی جانب منتقلی کرنی چاہیے'۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں سیلاب کی صورتحال کی سیٹلائٹ تصاویر
سفیر نے سیلاب کے بعد خوراک کے بحران کے خلاف خبردار کیا کیونکہ سیلاب نے 55 لاکھ ایکڑ سے زیادہ کاشت کاری کی زمین کو تباہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ورلڈ فوڈ پروگرام اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو آگے آنا چاہیے اور پاکستانی عوام کی ضروری مدد کرنی چاہیے تاکہ ہم اپنی غذائی تحفظ کو برقرار رکھ سکیں۔'
پاکستانی سفیر نے موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہونے والی قوموں کی مدد کے لیے ایک مضبوط موسمیاتی فنانسنگ میکانزم کی تجویز پیش کی۔
ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں کو پاکستان میں اس سال کے بے مثال سیلابوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، جو کہ برطانیہ کے رقبے پر محیط ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں صرف 0.4 فیصد اخراج کا ذمہ دار ہے لیکن اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
جوہری اثاثے
دوسری جانب اسلام آباد نے عالمی برادری کو یقین دلایا ہے کہ سیلاب سے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا کیونکہ وہ اچھی طرح سے محفوظ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدگان کیلئے مختلف ممالک کی جانب سے امدادی سامان کی آمد جاری
بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے سفیر سے سوال کیا کہ 'پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کے جوہری مقامات پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں اور حکومت خاص طور پر ان حساس علاقوں کو پانی کے شدید نقصان سے بچانے کے لیے کیا کر رہی ہے'۔
سفیر مسعود خان نے جواب دیا کہ 'میرے پاس موجود فیڈ بیک کے مطابق ہمارے جوہری اثاثے اور ہمارے جوہری نظام محفوظ ہیں اور کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے'۔