ناظم جوکھیو کیس: مقتول کی والدہ کی ملزمان کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیے کی تردید
ناظم جوکھیو کیس نے اس وقت ڈرامائی موڑ اختیار کیا جب ان کی والدہ نے سیشن عدالت سے رجوع کیا اور اپنے بیٹے کے قتل پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ایک زیر حراست رکن اسمبلی جام اویس بجار اور دیگر کے ساتھ عدالت سے باہر کوئی تصفیہ ہونے کی تردید کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 52 سالہ والدہ جمعیت نے اپنے وکیل مظہر علی جونیجو کے ذریعے دائر درخواست میں کہا کہ بصد احترام استدعا کی جاتی ہے کہ میں نے ملزمان کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا، جیسا کہ پہلے ملزمان کے دباؤ / اثر و رسوخ کی وجہ سے سمجھوتہ کیا گیا تھا، اس کو میں نے واپس لے لیا ہے چنانچہ اسے کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
والدہ کی جانب سے درخواست ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (ملیر) فراز احمد چانڈیو کی عدالت میں دائر کی گئی جس میں زیر حراست رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور ان کے 9 ملازمین/گارڈز کے خلاف ناظم کو اغوا، زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں باقاعدہ فرد جرم عائد کرنے کے لیے سماعت مقرر کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو کے اہلخانہ سمجھوتہ کرتے ہیں تو ریاست مقدمے کی پیروی کرے گی، شیریں مزاری
رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کے ساتھ ان کے ملازمین/گارڈز حیدر علی، میر علی، محمد معراج، محمد سلیم سالار، محمد دودا خان، احمد خان شورو اور محمد سومر کے خلاف ملیر میں ایم پی اے کے فارم ہاؤس پر 26 سالہ ناظم جوکھیو کے قتل کا مقدمہ درج کر کے حراست میں لے لیا گیا تھا۔
ہفتے کے روز جج نے ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لیے سماعت کی تو ملیر ڈسٹرکٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے زیر حراست ایم پی اے کو پیش کرنے کے بجائے یہ بیان دیا کہ رکن اسمبلی کو ہائی بلڈ پریشر کی علامات کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔
البتہ دیگر پانچ ملزمان سلیم سالار، دودا خان، محمد سومر، محمد معراج اور احمد خان شورو ضمانت پر پیش ہوئے جبکہ دو زیر حراست بھائیوں حیدر علی اور میر علی کو جیل سے لاکر پیش کیا گیا۔
مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ ایڈووکیٹ مظہر علی جونیجو ان کے وکیل نہیں تھے۔
مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: عدالت کا پی پی پی رکن اسمبلی سمیت 10ملزمان پر مقدمہ چلانے کا حکم
اسی دوران مظہر علی جونیجو نے مقتول کی والدہ محترمہ جمعیت کی جانب سے پاور آف اٹارنی دائر کی۔
وکیل نے ایک بیان بھی دائر کیا جس کی حمایت مقتول کی والدہ جمعیت کے دستخط شدہ حلف نامے سے کی گئی تھی، بیان میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے مقتول ناظم جوکھیو کی قانونی وارث ہونے کی وجہ سے اپنے بیٹے کے قتل پر ملزمان کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا۔
والدہ نے واضح کیا کہ اس سے قبل ان کے بیٹے افضل جوکھیو اور مقتول کی بیوہ شیریں کے ساتھ ہونے والا مبینہ عدالت سے باہر تصفیہ ملزمان کے اثر و رسوخ اور دباؤ کی وجہ سے کیا گیا تھا۔
والدہ نے عدالت سے استدعا کی کہ 'برائے مہربانی اسے کالعدم قرار دیا جائے اور اسے میری جانب سے واپس لیا گیا سمجھا جائے'۔
یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو کیس: حکومتی ملزمان کے گٹھ جوڑ کےخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست
تاہم سماعت کے دوران ناظم جوکھیو کی والدہ جمعیت کی درخواست پر غور نہیں کیا گیا۔
فاضل جج نے حکم دیا کہ 'ملزم کی عدم پیشی کے باعث جام اویس پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی' اور انہوں نے ان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لیے 24 ستمبر کو سماعت مقرر کردی۔