دنیا

البانیا کا ایک اور سائبر حملے کا دعویٰ، ایران کی امریکی پابندی پر تنقید

البانوی حکومت کے جھوٹے الزام پر امریکا کی فوری حمایت، سے ظاہر ہے کہ اس کا ڈیزائنر ایران نہیں امریکی حکومت ہے، ایرانی وزارت خارجہ

ایران نے البانیا پر سائبر حملے کی کوشش کا الزام عائد کرنے کے بعد اپنی انٹیلی جنس وزارت پر پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کی شدید مذمت کی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز بھی البانیا کی وزارت داخلہ نے ایک بار پھر ایک نئے سائبر حملے کا الزام ایران پر عائد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: البانیا پر سائبر حملے کے بعد امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں عائد

وزارت نے کہا کہ 'قومی پولیس کے کمپیوٹر سسٹمز کو جمعہ کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا، جو ابتدائی معلومات کے مطابق، انہی عناصر نے کیا جنہوں نے جولائی میں ملک کے عوامی اور سرکاری سروس کے نظام پر حملہ کیا تھا'۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل امریکا نے ایران کی انٹیلی جنس وزارت اور اس کے وزیر اسمٰعیل خطیب پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے نیٹو اتحادی پر سائبر حملہ 'سائبر اسپیس میں امن کے وقت کے ذمہ دارانہ رویے کے اصولوں کو نظر انداز کرتا ہے'۔

البانیا نے اس سے قبل 7 ستمبر کو ایران پر 15 جولائی کے سائبر حملے کا الزام لگاتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے جس نے حکومتی مواصلاتی نظام کو مفلوج کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔

مزید پڑھیں: ایران نے امریکا پر جوہری معاہدے کی بحالی میں تاخیر کا الزام لگایا دیا

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ 'البانوی حکومت کے جھوٹے الزام پر امریکا کی فوری حمایت، سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس منظر نامے کی ڈیزائنر وہ نہیں، بلکہ امریکی حکومت ہے۔'

انہوں نے مجاہدین خلق کا حوالہ دیتے ہوئے امریکا پر 'دہشت گرد گروپ کی مکمل حمایت' کا الزام لگایا۔