پاکستان

قلات: ایران سے ٹماٹر کی درآمد کے خلاف احتجاج، مظاہرین نے ٹماٹر سڑک پر پھینک دیے

کاشت کاروں اور زمینداروں نے ٹماٹر کی درآمد کے خلاف کوئٹہ کراچی شاہراہ پر رکاوٹیں لگا کر سڑک بند کردی تھی۔

بلوچستان کے کاشت کاروں اور فارم مالکان نے ایران سے ٹماٹر کی درآمد کے خلاف ضلع قلات کے علاقے منگچر کے مقام پر احتجاج کیا اور اس دوران کچھ مشتعل افراد نے ٹماٹروں سے لدی گاڑیوں کو روک لیا یا انہیں ضائع کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کاشت کاروں اور فارم مالکان نے ٹماٹر کی درآمد کے خلاف کوئٹہ کراچی شاہراہ پر رکاوٹیں لگا کر سڑک بند کردی جس کے بعد گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ٹماٹر کی قیمت 480 روپے فی کلو تک پہنچ گئی

عہدیدار کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے ایران سے درآمد کیے گئے ٹماٹروں سے لدی ایک گاڑی کو روکا اور سڑک پر پھینک دیے۔

مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ ایران سے ٹماٹروں کی درآمد کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ ہماری فصلیں بھی مارکیٹ میں جانے کے لیے تیار ہیں۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی مقامی انتظامیہ اور لیویز کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پالیا۔

احتجاج کا اہتمام کرنے والی بلوچستان زمیندار ایسوسی ایشن نے ٹماٹروں کو ضائع کیے جانے کی مذمت کی اور واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے پیاز، ٹماٹر درآمد کرنے کی اجازت دے دی، ٹیکس میں چھوٹ

ایسوسی ایشن کے نمائندے حاجی عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ اُن کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، ’ہمارا احتجاج پُرامن تھا‘۔

ایسوسی ایشن کا خیال ہے کہ ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کی درآمدات کے باعث مقامی ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں گر گئی ہیں جس کی وجہ سے انہیں مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا، ان کی فصل مارکیٹ میں آنے کو تیار ہے لیکن ہمسایہ ممالک سے درآمد کی وجہ سے وہ مناسب قیمت حاصل نہیں کر سکیں گے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جب تک مقامی ٹماٹر کی فصل مارکیٹ میں آتی ، ایران اور افغانستان سے درآمدات کو روکا جائے۔

ایران اور افغانستان سے درآمد شدہ ٹماٹر اور پیاز سے لدے کئی ٹرک تفتان اور چمن بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچے تھے جس کے باعث مقامی مارکیٹ میں سبزیوں کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پیاز اور ٹماٹر کی درآمدات پر 31 دسمبر تک ٹیکس ختم کردیا

پاکستان میں سیلاب کے باعث فصلوں کی شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور اسی بحران کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ہمسایہ ممالک سے سبزیوں کی درآمدات کی اجازت دی تھی۔

بعد ازاں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر 3 ماہ کے لیے ٹیکس اور لیویز سے استثنیٰ دے دیا۔

پاکستان میں تیز بارشوں، سیلاب اور شمالی پہاڑوں میں گلیشیئر پگھلنے سے صورتحال سینگین ہوگئی تھی جس کی وجہ سے مکانات، سڑکیں، ریلوے پٹیریوں، پُلوں، مویشیوں اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، ملک بھر میں تباہی کے باعث تقریبا 1400 افراد جاں بحق ہو گئے اور کئی علاقے ابھی زیر آب ہیں جبکہ لاکھوں شہری بے گھر ہوگئے ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ تقریبا سوا تین کروڑ سے زائد افراد سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔

البانیا پر سائبر حملے کے بعد امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں عائد

لاہور ہائی کورٹ: لگژری گاڑی چوری کیس میں ملزم کی ضمانت منسوخ کرنے کی استدعا

سیلاب سے پیدا ہونے والے بحران کے باعث جی ڈی پی میں 2 فیصد کمی کا تخمینہ