کراچی: اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کیلئے نئی پولیس فورس تشکیل دینے کا اعلان
کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے پولیس حکام نے موٹرسائیکلوں پر گشت کرنے کے لیے 300 پولیس اہلکاروں کی نئی فورس قائم کر دی۔
کراچی میں اپنے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس (اے آئی جی) جاوید اوڈھو نے بتایا کہ مشتبہ ڈاکوؤں کے ساتھ مزاحمت پر ستمبر کے مہینے میں اب تک10 شہری جاں بحق اور 12 دیگر افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی عرصے کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں 15 پولیس مقابلے ہوئے، جن میں 5 مشتبہ ڈاکو ہلاک جبکہ 14 کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔
کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ موٹرسائیکل اسکواڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ڈاکوؤں کا تعاقب کرنے کے بعد انہیں گرفتار کرکے جرائم کی حالیہ لہر پر قابو پایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں تیزی، ڈکیتی مزاحمت پر 3 افراد جاں بحق
ایڈیشنل آئی جی جاوید اوڈھو نے اعلان کیا کہ 300 پولیس اہلکاروں پر مشتمل شاہین فورس اسٹریٹ کرائمز کے خلاف لڑنے کے لیے مختص کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہین فورس کو ایسے علاقوں میں تعینات کیا جائے گا جہاں اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوا ہے، اس مقصد کے لیے حساس راستوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ وہ موٹرسائیکلوں میں ٹریکر نصب کرانے کی کوشش کریں گے تاکہ فورس کی نگرانی کی جاسکے، ان کا مزید کہنا تھا کہ پیٹرولنگ کرنے والے راستے ہفتہ وار تبدیل کیے جاسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہین فورس کا حصہ بننے والے پولیس اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹس، جدید موٹر سائیکلیں، جدید اسلحہ اور واکی۔ٹاکی فراہم کیے جائیں گے تاکہ اسٹریٹ کرائمز کے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا فوری طور پر جواب دیا جا سکے۔
کراچی پولیس چیف نے امید ظاہر کی کہ تربیت یافتہ شاہین فورس اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوگی۔
مزید پڑھیں: کراچی: ڈکیتی میں مزاحمت پر 2 افراد قتل
ایڈیشنل آئی جی جاوید اوڈھو نے بتایا کہ کراچی پولیس امن و امان برقرار رکھنے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
جرائم کے اعداد و شمار
اس موقع پر کراچی پولیس چیف نے سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے زیر انتظام جرائم کا تقابلی ڈیٹا بھی شیئر کیا۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں برس یکم جنوری سے 31 اگست کے درمیان 58 افراد کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کیا گیا جبکہ 269 دیگر افراد زخمی ہوئے، گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 54 افراد جاں بحق اور 235 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
گزشتہ 8 مہینے کے اعداد و شمار میں انکشاف کیا گیا کہ جنوری میں 8، فروری میں 6، مارچ میں 3، اپریل میں 10، مئی میں 8، جون میں 10، جولائی میں 7 اور اگست میں 6 افراد قتل ہوئے، اسی طرح گزشتہ برس جنوری میں 8، فروری، مارچ اور اپریل میں 5، 5، مئی میں 10، جون میں 6، جولائی میں 8 اور اگست میں 7 افراد قتل ہوئے تھے۔
رواں برس جنوری سے اگست کے دوران ڈکیتی کے خلاف مزاحمت پر 269 زخمی افراد کی ماہانہ تفصیلات کے مطابق، جنوری میں 38، فروری میں 42، مارچ میں 29، اپریل میں 24، مئی میں 38، جون میں 29، جولائی میں 37 اور اگست میں 31 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس نے بتایا کہ سی پی ایل سی کےاسٹریٹ کرائمز ڈیٹا کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں 36.50 فیصد کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: جشن آزادی منانے کیلئے جانے والا شخص مشتبہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 15 سے 21 اگست کے درمیان کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کے ایک ہزار 919 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ 22 سے 28 اگست کے درمیان اسٹریٹ کرائمز کے ایک ہزار 519 واقعات ہوئے، تاہم 29 اگست سے 4 ستمبر کے درمیان اسٹریٹ کرائمز کی کُل ایک ہزار 217 وارداتیں ہوئی۔
گھروں میں ڈکیتی
پولیس نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں گھروں میں ہونے والی ڈکیتی میں بھی 23.29 فیصد کمی ہوئی۔
2022 کے ابتدائی 8 مہینے میں گھروں میں ڈکیتی کے کم از کم 303 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ گزشتہ برس 395 واقعات ہوئے تھے۔
پولیس مقابلے
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں برس میں گزشتہ 8 مہینوں میں ڈکیتوں کے ساتھ 5 سو 98 پولیس مقابلے ہوئے جن میں 73 مشتبہ اسٹریٹ کرمنلز کو ہلاک کیا گیا جبکہ 698 دیگر کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، گزشتہ برس کے 12 مہینوں میں کُل 334 پولیس مقابلے ہوئے تھے جن میں 66 ڈاکوؤں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
روں برس کے ابتدائی 8 مہینوں میں کراچی پولیس نے 6 ہزار 31 مشتبہ جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ روزانہ 27 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔