وزیراعظم شہباز شریف کو ملنے والے قیمتی تحائف توشہ خانہ میں جمع
وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کو ملنے والے قیمتی تحائف توشہ خانہ میں جمع کراتے ہوئے وزیر اعظم ہاؤس میں تحائف رکھنے کے لیے جگہ مختص کرنے کی ہدایت کردی۔
سرکاری خبر ایجنسی ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے بیش قیمت غیر ملکی تحائف ذاتی تصرف میں لانے کے بجائے توشہ خانہ میں جمع کراتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ یہ تحائف مستقل طور پر وزیر اعظم ہاؤس میں رکھے جائیں تاکہ دوست ممالک کی پاکستان سے محبت سے عوام آگاہ ہوں۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف 28 سے 30 اپریل 2022 کے دوران ہونے والے دورہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں انہیں ملنے والے تحائف اپنے پاس رکھنے کے خواہش مند نہیں ہیں۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ غیر ملکی تحائف عوام کو دکھانے کا اہتمام کیا جائے تاکہ دوست ممالک کی پاکستان سے محبت سے آگاہ اور اس کے لیے وزیر اعظم ہاؤس میں جگہ مختص کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومتی عہدیدران کو توشہ خانہ کے تحائف رکھنے کی اجازت نہ دینے کا بل سینیٹ میں جمع
اس حوالے سے بتایا گیا کہ وزیراعظم کی جانب سے توشہ خانے میں جمع کرائے گئے قیمتی تحائف کی مالیت 27 کروڑ روپے ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کو یہ قیمتی تحائف خلیجی ممالک کے دوروں کے موقع پر ملے، تحائف میں ہیرے جڑی دو قیمتی گھڑیاں بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک گھڑی کی مالیت 10 کروڑ روپے اور دوسری کی قیمت 17 کروڑ بتائی گئی ہے۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق خلیجی ریاستوں کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے مقابلے میں زیادہ مہنگے تحائف دیے گئے، تاہم وزیر اعظم نے گھڑیاں، قیمتی قلم، انگوٹھی، کف لنک اور خوشبو سمیت تمام بیش قیمت تحائف توشہ خانے میں جمع کرا دیے ہیں۔
نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں اس طرح کی خانے مذکورہ ممالک کےنام سے بنائے جائیں گے میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی اور چین شامل ہیں تاکہ وہاں سے ملنے والے تحائف رکھے جائیں۔
مزید بتایا گیا کہ شہباز شریف، بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اپنے 10 سالہ دور میں ملنے والے تمام غیرملکی تحائف بھی توشہ خانے میں جمع کرواتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات نہ دینے پر سیکریٹری کابینہ کو جرمانہ
توشہ خانہ کیا ہے؟
توشہ خانہ 1974 میں قائم کیا گیا ایک محکمہ ہے جو کابینہ ڈویژن کے ماتحت ہے، جس میں ملک کے سربراہان، بیوروکریٹس اور قانون سازوں کو دیگر ممالک کی حکومتوں، ملکی سربراہان اور ریاستوں کے طرف سے دیے جانے والے تحائف رکھے جاتے ہیں۔
توشہ خانہ میں سب سے قیمتی اشیا میں بلٹ پروف کار، سونا چڑھی ہوئی چیزوں سمیت گھڑیوں، زیورات، قالینوں، تلواروں اور مہنگی پینٹنگز شامل ہوتی ہیں۔
توشہ خانہ کا نفاذ صدر مملکت، وزیر اعظم، سینیٹ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزرا، وزرا برائے مملکت، اراکین اسمبلی، سرکاری ملازمین سمیت دیگر افسران پر ہوتا ہے۔
توشہ خانہ قوانین کے مطابق بڑے عہدوں پر فائز تمام سرکاری ملازمین کے لیے یہ لازم ہے کہ خاص قیمت کے تحائف وہاں جمع کرائیں، تاہم، کسی عہدیدار کو یہ تحائف رکھنے کی بھی اجازت ہے بشرطیکہ وہ توشہ خانہ کی تشخیصی کمیٹی کے ذریعہ طے شدہ قیمت کا ایک مخصوص حصہ ادا کرے۔