پاکستان

توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان نے الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرا دیا

الیکشن کمیشن کو بتایا گیا کہ یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف پیش کیے گئے۔
|

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں کمیشن نے تحریری جواب جمع کرانے کے لیے آج تک کی مہلت دی تھی جس پر آج جمع کرائے گئے جواب میں دوران اقتدار حاصل کردہ تمام تحائف کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت کی، جس میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس: عمران خان کو جواب جمع کرانے کے لیے 7 ستمبر تک کی مہلت

سماعت کے آغاز میں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر ہدایت کی تھی کہ جواب آج کی سماعت سے قبل جمع کروانا ہے جس پر بیرسٹر علی ظفر نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ میری غلطی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کی جانب سے بھجوایا گیا ریفرنس آرٹیکل 63 کے تحت جمع کروایا گیا ہے، ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی 62 ون ایف کے تحت مانگی گئی ہے جبکہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی الیکشن کمیشن کا نہیں عدلیہ کا اختیار ہے۔

کمیشن نے کہا کہ اگر آپ دائرہ اختیار چیلنج کرنا چاہتے ہیں تو علیحدہ درخواست دیں، ساتھ ہی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی۔

جون 2021 تک توشہ خانہ سے 14 تحائف خریدے گئے، تحریری جواب

سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تحریری جواب میں الیکشن کمیشن کو بتایا گیا کہ یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف پیش کیے گئے۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: الیکشن کمیشن کا عمران خان کو ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا۔

جواب میں فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق:



جواب میں یہ بھی بتایا گیا کہ سال 2018 سے 2019 کے درمیان خریدے گئے چاروں تحائف جون 2019 سے پہلے فروخت کردیے گئے تھے جس کی وجہ سے اس مالی سال کے گوشواروں میں ان کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

اسی طرح 20-2019 کے دوران ملنے والے تحائف کو مدعا علیہ نے یا ان کی جانب سے کسی اور کو تحفے میں دے دیا گیا اور وہ جون 2020 تک ان کے پاس موجود نہیں تھے اس لیے اثاثوں میں ان کا ذکر نہیں کیا گیا، البتہ ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہوئے اخراجات میں انہیں ظاہر کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس: عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات سامنے لانے کی ہدایت

علاوہ ازیں 2020 سے 2021 کے دوران خریدے گئے 5 تحائف کی قیمت 29 دسمبر 2021 کو فائل کردہ گوشواروں میں ظاہر کی گئی تھی۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ جولائی 2021 سے اپریل 2022 تک توشہ خانہ سے 2 تحائف حاصل کیے گئے جنہیں رواں برس کے ٹیکس ریٹرنز میں شامل کیا جانا باقی ہے جبکہ 30 جون 2022 تک کے اثاثوں کے گوشوارے رواں برس 31 دسمبر تک جمع کرائے جائیں گے تاہم ان تحفوں کے لیے ادا کردہ رقم کا چالان جواب کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔

جواب میں کہا گیا کہ عمران خان نے تمام اثاثے قانونی ذرائع سے بنائے ہیں اور اس میں کچھ بھی عوام یا الیکشن کمیشن سے پوشیدہ نہیں رکھا گیا۔

یہ ایک سیاسی ریفرنس ہے، بیرسٹر علی ظفر

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بغیر سوچے سمجھے ریفرنس بھجوایا، ہم نے تحریری جواب میں تحائف کی ادائیگیوں کے ثبوت فراہم کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اثاثے ڈکلیئر نہ کرنے پر 120 روز میں کارروائی کر سکتا ہے، اب کارروائی کی مدت گزر چکی ہے، یہ ایک سیاسی ریفرنس ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے توشہ خانہ کے تحائف دبئی میں فروخت کیے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ قوانین کے مطابق عمران خان نے 50 فیصد ادائیگی کے بعد تحائف حاصل کیے، جس کے تمام چالان فارم ہم نے الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحائف حاصل کرنے کے بعد انہیں انکم ٹیکس گوشواروں اور الیکشن کمیشن میں ظاہر کیا جاچکا ہے۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے اگست کے اوائل میں توشہ خانہ کیس کی روشنی میں عمران خان کی نااہلی کے لیے ای سی پی کو ایک ریفرنس بھیجا تھا۔

ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔

اپریل کے آغاز میں سابق وزیر اعظم نے توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کے تنازع پر ایک غیر رسمی میڈیا گفتگو کے دوران جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کے تحفے ہیں اور یہ ان کی مرضی ہے کہ انہیں رکھنا ہے یا نہیں۔

عمران خان بتائیں پاکستان آرمی میں کب میرٹ پر تقرریاں نہیں ہوئیں، خواجہ آصف

منی لانڈرنگ کیس: وزیراعظم، حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں، فرد جرم ایک بار پھر مؤخر

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں دوبارہ درخواست دائر