پاکستان

'بس بہت ہوگیا، اپنے الفاظ توڑنے مروڑنے والوں کو آج پشاور جلسے میں جواب دوں گا'

میں اس کڑے پروپیگنڈے پر نگاہ رکھے ہوئے ہوں جو مجرموں کا پی ڈی ایم نامی گروہ میرے خلاف کر رہا ہے، عمران خان

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جو لوگ مجھے بدنام کرنے کے لیے میرے الفاظ کو توڑ مروڑ رہے ہیں انہیں آج پشاور کے جلسے میں جواب دوں گا۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ 'میں اس کڑے پروپیگنڈے پر نگاہ رکھے ہوئے ہوں جو مجرموں کا پی ڈی ایم نامی گروہ میرے خلاف کر رہا ہے'۔

ٹوئٹ میں ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس کی وجہ وہ خوف ہے جس میں یہ پی ٹی آئی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث مبتلا ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے فوجی قیادت سے متعلق ہتک آمیز بیان پر فوج میں شدید غم و غصہ ہے، آئی ایس پی آر

انہوں نے اعلان کیا کہ میں پشاور میں آج ہونے والے جلسے میں ان سب کو باضابطہ جواب دوں گا جو مجھے بدنام کرنے کے لیے میرے الفاظ کو جان بوجھ کر توڑ مروڑ رہے ہیں، بس بہت ہوگیا!

چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی ٹوئٹ میں واضح نہیں کیا کہ ان کا اشارہ کس بیان کی جانب ہے تاہم دو روز قبل فیصل آباد جلسے میں انہوں نے پاک فوج کے سربراہ کی تعیناتی سے متعلق ایک بیان دیا تھا جس پر حکومت، عدلیہ کے علاوہ پاک فوج کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

حتیٰ کے ان کی اپنی جماعت سے تعلق رکھنے والے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی اس بیان سے دوری اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'عمران خان آرمی چیف سے متعلق اپنے بیان کی خود وضاحت کریں'۔

مزید پڑھیں: عمران خان آرمی چیف سے متعلق اپنے بیان کی خود وضاحت کریں، صدر مملکت

خیال رہے کہ عمران خان نے کہا تھا کہ 'زرداری اور نواز شریف اپنی پسند کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں کیونکہ انہوں نے پیسا چوری کیا ہوا ہے، یہ ڈرتے ہیں کہ یہاں کوئی تگڑا اور محب وطن آرمی چیف آگیا تو وہ ان سے پوچھے گا، اس ڈر سے یہ حکومت میں بیٹھے ہیں کہ اپنی پسند کے آرمی چیف کا تقرر کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کیا آرمی چیف ان سے این او سی لے کر بنائیں گے، یہ لوگ سیکیورٹی رسک ہیں، یہ دو لوگ ملک کے غدار ہیں، کسی صورت ملک کی تقدیر ان کے ہاتھ میں نہیں ہونی چاہیے، اس ملک کا آرمی چیف میرٹ پر ہونا چاہیے، جو میرٹ پر ہو اس کو آرمی چیف بننا چاہیے، کسی کی پسند کا آرمی چیف نہیں ہونا چاہیے'۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'اس ملک کا آرمی چیف میرٹ پر ہونا چاہیے، جو میرٹ پر ہو اس کو آرمی چیف بننا چاہیے، کسی کی پسند کا آرمی چیف نہیں ہونا چاہیے'۔

مذکورہ بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے پاک فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'چیئرمین پی ٹی آئی کے پاک فوج کی سینئر قیادت کے بارے میں ہتک آمیز اور انتہائی غیر ضروری بیان پر پاکستان آرمی میں شدید غم و غصہ ہے'۔

مزید پڑھیں: عمران خان کیسے کہہ سکتے ہیں کوئی آرمی چیف محب وطن ہے یا نہیں، جسٹس اطہر من اللہ

اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بھی سابق وزیر اعظم کی تقریر پر پیمرا کی پابندی کے مقدمے کی سماعت میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'جلسے میں عمران خان کی جانب سے جو بیان دیا گیا کیا وہ آئینی اور ٹھیک ہے؟ آپ پبلک میں کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کوئی آرمی چیف محب وطن ہے یا نہیں؟ آپ کس جانب جارہے ہیں، کیوں آئینی اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جس طرح کے بیانات آپ دے رہے اپنے آپ کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں، آپ کے اس غیر ذمہ دار بیان سے دنیا کو کیا پیغام دیا جارہا ہے'۔

علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سربراہ پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کی 'اداروں کو بدنام کرنے کے لیے نفرت انگیز باتیں ہر روز نئی سطحوں کو چھو رہی ہیں'۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ پر ہنسنے پر 4 نوجوان زیر حراست

نجکاری کمیشن بورڈ کی پاور فرم کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی منظوری

وزیر اعظم بتائیں عمران خان کو گرفتار کیوں نہیں کیا جارہا، جاوید لطیف