پاکستان

وزیر اعظم بتائیں عمران خان کو گرفتار کیوں نہیں کیا جارہا، جاوید لطیف

شہباز شریف اگر نواز شریف اور ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی کو انصاف دلانے میں ناکام رہے تو عوام سڑکوں پر نکل آئیں گے، وفاقی وزیر

وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) میاں جاوید لطیف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف سے سوال کیا کہ وہ اداروں کے خلاف گفتگو کے باوجود چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو گرفتار نہ کرنے اور سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کو انصاف فراہم کرنے کے لیے کچھ نہ کرنے کی وجہ سے قوم کو آگاہ کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کی کابینہ میں تاحال کسی قلمدان سے محروم وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے ماڈل ٹاؤن میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کو گرفتار کرنے اور لندن میں نومبر 2019 سے بظاہر خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے معزول وزیر اعظم نواز شریف کو وطن واپس لانے میں حکومت کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے بڑے بھائی نواز شریف اور عمران خان کے معاملے پر قوم کو اعتماد میں کیوں نہیں لے رہے؟ نواز شریف کو انصاف نہیں مل رہا اور عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جا رہا، کیا وزیر اعظم عوام کو اس کی وجہ بتائیں گے، عوام وزیراعظم کی جانب سے اقدام کے منتظر ہیں’۔

مزید پڑھیں: جاوید لطیف نے ریاست مخالف تقریر کا مقدمہ چیلنج کردیا

وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘میں وزیر اعظم شہباز شریف سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ انصاف کے لیے عوام کے سڑکوں پر نکل آنے سے پہلے ان کی آواز سن لیں، اگر وہ نواز شریف اور ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی کو انصاف دلانے میں ناکام رہے تو عوام سڑکوں پر نکل آئیں گے’۔

شہباز شریف کے ساتھ تعلقات میں سردمہری کے باوجود میاں جاوید لطیف کو مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی سفارش پر وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا۔

میاں جاوید لطیف نے پارٹی صدر کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ مبینہ روابط پر سوال اٹھائے تھے اور وزیراعظم کے اس دعوے پر بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے اپنی پارٹی کی سیاست ریاست کے لیے قربان کردی۔

انہوں نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اگر آپ کہتے ہیں کہ ہم نے ریاست کے لیے سیاست قربان کی تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ ریاست تب ہی بچ سکے گی جب عمران خان کے خلاف کارروائی ہوگی، میں پارلیمانی کمیشن کے قیام کی تجویز پیش کرتا ہوں جو اداروں کے خلاف ہونے والے الزامات کی تحقیقات کرے اور جو لوگ قصوروار پائے جائیں انہیں سزا دی جائے، اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو پارلیمنٹ کو بند کر دینا چاہیے’۔

مزید پڑھیں: جماعتوں کو اداروں سے مفاہمت کرکے چلائیں گے تو عوام کا ردعمل یہی ہوگا، جاوید لطیف

پریس کانفرنس کے دوران میاں جاوید لطیف سے موجودہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہوں کے خلاف نواز شریف کے بیانات سے متعلق سوال کیا گیا جس کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘نواز شریف نے کبھی اداروں پر حملہ نہیں کیا، بے گناہ ہونے کے باوجود نواز شریف بیرون ملک مقیم ہیں’۔

واضح رہے کہ ضلع شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف گزشتہ برس لوگوں کو ‘فوج سمیت ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے’ کے جرم میں چند ہفتوں کے لیے جیل گئے تھے۔

ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر مریم نواز کو کچھ ہوا تو ان کی پارٹی ‘پاکستان کھپے’ (پاکستان زندہ باد) نہیں کہے گی۔

اس بیان کے بعد سے جاوید لطیف کو مریم نواز کے نزدیک مسلم لیگ (ن) کے پسندیدہ رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی ممکنہ گرفتاری پر مسلم لیگ (ن) میں اختلافات سامنے آگئے

دریں اثنا نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے ‘طاقتور حلقوں’ پر زور دیا کہ وہ عمران خان کو سیاسی رہنما نہ سمجھیں۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ‘عمران کے ساتھ سیاسی لیڈر جیسا سلوک کرنا بند کریں کیونکہ وہ سیاسی لیڈر نہیں ہیں، انہیں پاکستان کو تباہ و برباد کرنے اور قوم کو بدحالی اور مایوسی کے گڑھوں میں دھکیلنے کے لیے لانچ کیا گیا اور فنڈز فراہم کیے گئے ہیں’۔

مریم نواز نے مزید لکھا کہ ’عمران خان نے ہمارے ملک کے استحکام، معیشت، معاشرے، میڈیا اور اب مسلح افواج پر حملہ کر کے جنگ چھیڑ دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر عدلیہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے اسے ڈبل ڈیلر قرار نہیں دیا گیا تو پاکستان اس صدمے سے کبھی نہیں نکلے گا اور نیچے کی طرف جاتا رہے گا’۔

ملک بھر میں ’یوم دفاع‘ قومی جوش وجذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

پاکستانی نژاد عالمی شخصیات بھی سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز جمع کرنے میں مصروف

اسرائیل نے الجزیرہ کی صحافی کو قتل کرنے کا ’اعتراف‘ کرلیا