پاکستان

مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ پر ہنسنے پر 4 نوجوان زیر حراست

ان افراد کو عطا تارڑ کے اہلِ خانہ کو ہراساں کرنے پر انہیں تفتیش کیلئے تھانے لایا گیا،عطا تارڑ کے معاف کرنے پر جانے دیا گیا، پولیس

اسلام آباد پولیس نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک سیاستدان اور ان کے مہمانوں پر مبینہ طور پر ہنسنے کے بعد 4 افراد کو بغیر کسی رسمی شکایت اور تحریری درخواست کے گھنٹوں تک ایک تھانے میں زیر حراست رکھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر پولیس افسران نے بتایا کہ کوہسار پولیس نے مونال ریسٹورنٹ سے 4 افراد کو بغیر کسی مقدمے کے اندراج اور باقاعدہ شکایت کے گرفتار کیا اور انہیں ایک دن کے لیے حراست میں رکھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کی گرفتاری سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ٹاپ ٹرینڈ بن گئی تھی جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: گندم کا بحران: عوام کا 'مذاق اڑانے' پر اپوزیشن کا حکومت سے معافی کا مطالبہ

افسران کے مطابق مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ نے کیپٹل پولیس کو اطلاع دی کہ کچھ لوگ ریسٹورنٹ میں موجود مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ اور ان کے مہمانوں پر ہنس رہے ہیں جس سے انہیں پریشانی ہورہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاملہ علاقے کی پولیس کے علم میں لایا گیا جو وہاں پہنچ گئی۔

تاہم انہوں نے کوئی جرم ہوتے نہیں دیکھا اور یہ معلوم ہوا کہ انہیں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور ان کے ساتھیوں پر ہنستے ہوئے اور تبصرے کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

کچھ ہی دیر میں،پولیس نے معاملے کی اطلاع ایک سینئر افسر کو دی جنہوں نے ایس ایچ او کوہسار کو چاروں افراد کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: مائیک ٹائسن نے جہاز میں مذاق اڑانے پر مداح کی پٹائی کر ڈالی

انہوں نے بتایا کہ بعد میں ایس ایچ او انہیں گرفتار کر کے کوہسار تھانے لے آئے اور مقدمہ درج کیے بغیر سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔

اس ضمن میں تبصرے کے لیے انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے خاموش رہنے کو ترجیح دی۔

کیپیٹل پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر سے بھی ان کے بیان کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن انھوں نے جواب دینے سے انکار کردیا اور بجائے اس کے کہ ایک تحریری بیان بھیجا کہ پولیس وہاں تعینات سیکیورٹی عملے کی کال کے جواب میں مونال ریسٹورنٹ پہنچی کہ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی عطا تارڑ کے اہلِ خانہ کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاروں افراد نے عطا تارڑ کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جس پر انہیں تفتیش کے لیے تھانے لایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعد میں عطا تارڑ نے انہیں معاف کر دیا اور پولیس نے انہیں جانے دیا۔