پاکستان

سیاسی جنگ بندی کے مشورے سے پیچھے ہٹنے پر صدر مملکت کو تنقید کا سامنا

بدقسمتی سے ڈاکٹر عارف علوی اب تک صدر کا عہدہ نہیں سنبھال سکے بلکہ وہ پی ٹی آئی کے کارکن تھے اور رہیں گے، رضا ربانی

ملک میں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کو اپنی سیاسی سرگرمیاں روکنے کا مشورہ دینے کے بعد صدر عارف علوی نے قومی مسائل پر عوام کی شمولیت پر زور دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر عارف علوی نے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے قوم کو متحرک کرنے کے حوالے سے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کا عوام کو متحرک کرکے اہم قومی معاملات اور درپیش مسائل پر اعتماد میں لینا ضروری عمل ہے۔

انہوں نے سیاسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ سیلاب زدگان کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے عالمی برادری کو متحرک کرنے، قومی وسائل کا استعمال کرنے، امدادی سرگرمیوں کو ترجیح دینے، معیشت کی تعمیر جاری رکھنے اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: تمام جماعتیں سیلاب کے سبب اپنی سیاسی سرگرمیاں روک دیں، صدر مملکت

قبل ازیں صدر مملکت عارف علوی نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا تھا کہ وہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے اپنی سیاسی سرگرمیاں روک دیں اور قومی اداروں میں تقسیم پیدا کرنے والا کوئی بھی بیانیہ قومی مفاد میں نہیں ہے۔

صدر عارف علوی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا رکھی ہے جبکہ سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان ملک میں سیاسی جلسوں کا اہتمام کر رہے ہیں اور وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: صدر عارف علوی امریکا اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہاں

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صدر کی حیثیت سے موجودہ سیاسی پولرائزیشن کو کم کرنے کے لیے کوئی کردار ادا کرنا ان کی آئینی ذمہ داری نہیں ہے لیکن وہ ذاتی حیثیت سے آئندہ عام انتخابات، اتفاق رائے پر مبنی میثاق معیشت اور اہم تعیناتیوں جیسے بڑے مسائل پر سیاسی جماعتوں کے درمیان ثالثی کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کریں گے۔

تاہم ان کے تازہ بیان پر حکمراں اتحاد نے تشویش کا اظہار کیا جو کہ ان کے سابقہ مؤقف سے واضح طور پر متضاد ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی اور اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما عرفان صدیقی نے صدر عارف علوی پر پارٹی سیاست میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ڈاکٹر عارف علوی کے اس بیان کو ’یو ٹرن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’صدر کا دفتر وفاق کی نمائندگی کرتا ہے اور صدر کا کوئی سیاسی کردار نہیں ہوتا، بدقسمتی سے ڈاکٹر عارف علوی اب تک صدر کا عہدہ نہیں سنبھال سکے بلکہ وہ پی ٹی آئی کے کارکن تھے اور رہیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا انتخابی ترمیمی بل پر دستخط سے انکار

پی پی پی رہنما نے کہا کہ بطور صدر ان کا کردار متنازع رہا ہے جو اس حقیقت سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سیاسی جنگ بندی کے بارے میں اپنے ریمارکس سے پیچھے ہٹ گئے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) عرفان صدیقی نے سابق وزیر اعظم کی خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران ڈاکٹر عارف علوی کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدر نے پہلے دن سے پی ٹی آئی کے وفادار کارکن کے طور پر کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران سیاسی سرگرمیاں معطل کرنے کے بارے میں صدر کے ریمارکس مثبت تھے لیکن انہوں نے اسے واپس لے لیا۔

منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی

کہا گیا مرکزی کردار چاہیے تو رنگت گوری کرنی پڑے گی، جینس ٹیسا

اناج معاہدے کے بعد، ترکیہ کی جوہری پاور پلانٹ سے متعلق تعطل پر ثالثی کی پیشکش