دنیا

افغانستان: مسجد میں بم دھماکا، طالبان حامی امام سمیت 18 افراد جاں بحق

حکومتی ترجمان نے مجیب الرحمٰن انصاری کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا باہمت مذہبی اسکالر کو وحشیانہ حملے میں شہید کردیا گیا۔

افغانستان کے شہر ہرات کی ایک بڑی مسجد میں بڑے بم دھماکے میں اس کے بااثر امام سمیت کم از کم 18 افراد جاں بحق جبکہ 23 دیگر زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق جاں بحق ہونے والے مولانا مجیب الرحمٰن انصاری نے رواں سال کے اوائل میں حکومت کے خلاف چھوٹی سی چھوٹی کارروائی کرنے والوں کے سر قلم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

طلوع نیوز کے مطابق گورنر کے ترجمان حمداللہ متوکل نے بتایا کہ ہرات صوبے کی گزرگاہ مسجد میں دھماکے سے مولانا مجیب الرحمٰن انصاری سمیت میں کم از کم 18 افراد جاں بحق اور 23 دیگر زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق ٹوئٹر پر تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہرات شہر میں مسجد گزرگاہ کے احاطے کے اطراف خون میں لت پت لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کابل کی مسجد میں دھماکا، 10 نمازی جاں بحق

رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پُرتشدد واقعات کم ہوئے ہیں لیکن حالیہ مہینوں میں کچھ بم دھماکوں نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے جن میں اقلیتوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، متعدد حملوں کا دعویٰ داعش (آئی ایس) نے کیا ہے۔

حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ جمعہ کو ہونے والے دھماکے میں مجیب الرحمٰن انصاری جاں بحق ہوئے ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ ملک کے مضبوط اور باہمت مذہبی اسکالر کو وحشیانہ حملے میں شہید کردیا گیا۔

دارالحکومت کابل میں جولائی کے مہینے میں مذہبی اجتماع کے دوران انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ہماری اسلامی حکومت کے خلاف کوئی چھوٹی سی کارروائی بھی کرتا ہے تو اس کا سر قلم کردیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ (طالبان) جھنڈا آسانی سے بلند نہیں ہوا اور اس کو آسانی سے گرایا بھی نہیں جاسکے گا۔

رپورٹ کے مطابق ایک مہینے سے بھی کم وقت میں طالبان کے حامی دوسرے مذہبی پیشوا مجیب الرحمٰن انصاری کو دھماکے میں قتل کیا گیا، اس سے قبل رحیم اللہ حقانی کابل میں اپنے مدرسے میں خودکش دھماکے میں مارے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: کابل ایک اور دھماکے سے گونج اٹھا، مزید 8 افراد ہلاک

رحیم اللہ حقانی داعش کے خلاف تقاریر کے لیے جانے جاتے تھے، جس نے بعد ازاں ان کی موت کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق انہوں نے لڑکیوں کو ثانوی اسکولوں میں تعلیم کی اجازت دینے کی حمایت میں بات کی تھی حالانکہ حکومت نے زیادہ تر صوبوں میں طالبات کے کلاسیں لینے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

رواں برس ملک بھر میں متعدد مساجد کو نشانہ بنایا گیا جن پر حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

داعش نے ابتدائی طور پر شیعہ، صوفی اور سکھ اقلیتوں کو نشانہ بنایا تھا۔

'پاکستان کی ہیرات میں دہشت گرد حملے کی مذمت'

پاکستان نے افغانستان کے علاقے ہرات میں مسجد میں دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت و عوام متاثرہ خادانوں کے ساتھ دلی افسوس کا اظہار کرتی ہے اور زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی سخت مذمت کرتا ہے اور اس دکھ کی گھڑی میں پاکستانی عوام اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ: شہباز گل کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر

فلسطینیوں کی آواز دبانے پر گوگل کی ملازمہ نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا

سیلاب متاثرین کی مدد مقابلہ سمجھ کر نہیں کی جانی چاہیے، نادیہ حسین