دنیا

یوکرین نے جنوبی علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے حملے کی تیاری کر لی

یوکرین، امریکا کے فراہم کردہ جدید ترین ہتھیار استعمال کرکے روسی سپلائی لائینز اور گولہ بارود کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔

چھ ماہ قبل روسی افواج نے یوکرین کا جنوبی علاقہ اپنے قبضے میں لے لیا تھا لیکن یوکرین کی جانب سے جنوبی علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے جوابی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے یوکرین کو فوجی امداد ملنے کے بعد یہ اقدام کیف کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ خبر اُس وقت سامنے آئی جب اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ کی ایک ٹیم یوکرین کے شہر زپورزظیہ میں جوہری پلانٹ کا معائنہ کرنے گئی تھی جسے مارچ میں روسی فوج کی جانب سے قبضے میں لے لیا گیا تھا، لیکن یہ پلانٹ آج بھی یوکرین کے عملے کے ذریعے چلایا جارہا ہے جو اس وقت خطے کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کا روس پر ایک بار پھر جوہری پلانٹ پر گولہ باری کا الزام

ماسکو اور کیف کے درمیان جوہری پلانٹ کے اطراف گولہ باری کا تبادلہ ہوا، یہ پلانٹ یورپ کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ مانا جاتا ہے۔

یوکرین کے پبلک براڈکاسٹر ’سسلپنے‘ نے سدرن کمانڈر کے ترجمان نتالیہ ہمینوک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے کھیرسن کے علاقے سمیت کئی جگہوں پر جارحانہ کارروائیاں شروع کردی ہیں۔

دارالحکومت کیف پر قبضے کی ناکام کوششوں کے برعکس روس کی جانب سے جنگ کے ابتدائی ایام میں بحر اسود کے قریب یوکرین کے جنوبی علاقوں کے ساتھ ساتھ کھیرسان کے شہر پر بھی قبضہ کر لیا گیا تھا۔

یوکرین، امریکا اور مغربی ممالک کی جانب سے کے فراہم کردہ جدید ترین ہتھیار استعمال کرتے ہوئے روس کے اسلحے کے ذخیرے کو نشانہ بنا رہا ہے جس سے ان کی سپلائی لائن متاثر ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: روس یوکرین پر حملے کیلئے جھوٹا بہانہ بنا سکتا ہے، امریکا

نتالیہ ہمینوک کا کہنا تھا کہ یوکرین نے روس کے 10 سے زیادہ اسلحہ خانوں کو نشانہ بنا کر اپنے دشمن کو کمزور کردیا ہے، یوکرین کے روس سے الحاق شدہ جزیرہ نما کریمیا کی گورنر سرگئی اکسیونوف نے حملے کو یوکرین کا جعلی پروپیگنڈا قرار دیا۔

توشہ خانہ کیس: عمران خان کو جواب جمع کرانے کے لیے 7 ستمبر تک کی مہلت

تاجر برادری کا بھارت سے سبزیوں کی درآمدات فوری شروع کرنے پر زور

روس اور طالبان حکام کے درمیان جلد توانائی معاہدہ متوقع