انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر مزید گر گئی، ڈالر 1.26 روپے مہنگا
ڈالر کے مقابلے روپے کی گراوٹ مسلسل جاری ہے اور انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر مزید 1.26 روپے کم ہوگئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقامی کرنسی 0.57 فیصد کمی کے ساتھ 221.92 روپے پر بند ہوئی۔
اس سے قبل فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی طرف سے جاری ہونے والی تفصیل کے مطابق آج 11 بجکر 45 منٹ پر ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر 222 روپے تک پہنچ گئی تھی جو 0.6 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے 43 ماہ میں 47.55 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے
میٹس گلوبل کے سربراہ سعد بن نصیر کا کہنا تھا کہ روپے میں گراوٹ کی وجہ عالمی منڈیوں میں ڈالر کی کمی اور ملک میں جاری سیلابی صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں میں یہ بے چینی ہے کہ ملک میں فصلوں کی تباہی سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پیدا ہوگا اور پاکستان کو گندم درآمد کرنی ہوگی۔
فیڈرل ریزرو کے چیئر جیروم پاول کی جانب سے بڑھتی ہوئی افراط زر کو کم کرنے کے لیے شرح سود کو زیادہ برقرار رکھنے کے اشارے کے بعد آج امریکی ڈالر مختلف کرنسیوں کے مقابلے میں 20 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قلت، 250 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا
سعد بن نصیر نے کہا کہ روپے کی قدر میں گراوٹ کا ایک اور سبب خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا کی طرف سے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو لکھا گیا خط ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ ان کی انتظامیہ اس سال صوبائی سرپلس فراہم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جو کہ ایک ایسی اہم ضرورت ہے جس پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی بحالی کے لیے اتفاق کیا گیا تھا۔
میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ ‘آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے آج کی ملاقات میں پاکستان کو قرض کی قسط جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا تو پھر معاملات بہتر ہو جائیں گے، مارکیٹ میں کوئی زیادہ بے چینی نہیں ہے، لوگ ڈالر خرید رہے ہیں اور روپے پر مزید دباؤ آرہا ہے۔’
تاہم ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ روپے کی گراوٹ مارکیٹ کی امیدوں کے برعکس ہے۔
ظفر پراچا نے کہا کہ فصلوں کی تباہی سے درآمدادی بل میں وسیع اضافہ ہوگا اور بدلے میں بڑے پیمانے پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوگا۔
مزید پڑھیں:ڈالر کو کیسے قابو کیا جاسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہمیں آئی ایم ایف سے اچھی خبر موصول نہیں ہوئی اور دوست ممالک سے معاہدہ بھی آئی ایم ایف سے منسلک ہے اور یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے وفاقی حکومت کو خط لکھا جس کے بعد وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا میں سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
ظفر پراچا نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ روپے کی قدر میں کمی ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ سے ہو رہی ہے جس کی وجہ سے منڈیوں میں ڈالر کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں مسلسل کمی، انٹربینک میں ڈالر 239 روپے 94 پیسے کا ہوگیا
انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ اپنے عروج پر ہے اور ہماری تمام کرنسی افغانستان جارہی ہے اس لیے ایکسچینج کمپنیوں کے پاس ڈالر کی قلت ہے، اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے درآمدی پابندی ہٹانے اور بھاری ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے اقدام سے الیکٹرانکس جیسی اشیا کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے بھی ڈالر کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ 28 جولائی تک مقامی کرنسی ڈالر کے مقابلے 239.94 پر پہنچنے کے بعد 16 اگست تک 213.90 روپے تک آ گئی تھی، مگر اس کے بعد 26 اگست تک اس میں 8.1 روپے کی کمی آئی ہے۔