پاکستان

پی آئی اے نے کیبن کریو کے کام کا دورانیہ 14 سے بڑھا کر 16 گھنٹے کردیا

عملے کا کوئی رکن رات 10 سے صبح 6 بجے کے درمیان مسلسل دو راتوں سے زیادہ ڈیوٹی نہیں دے گا اور ایک ماہ میں 5 چھٹیاں لے سکتا ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی آے) نے ایئر ہوسٹس سمیت کیبن کے عملے کے اوقات کار کو 14 گھنٹے سے بڑھا کر 16 گھنٹے کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کیبن کریو کو دی گئی ہدایت میں پی آئی اے انتظامیہ نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی سی اے) کے حکم کا حوالہ دیا جس کے تحت کیبن کریو کے فلائٹ ٹائم اور فلائٹ ڈیوٹی اوقات میں نظر ثانی کی گئی تھی جو اب 14 گھنٹے کی بجائے 16 گھنٹے ہو جائیں گے۔

پی آئی اے کے مطابق عملہ ایک ماہ میں کم از کم 5 چھٹی لے سکتا ہے اور 6 روز لگاتار ڈیوٹی کرنے کے بعد عملے کے رکن کو اس کے مقامی ہوائی اڈے پر چھٹی دینا لازمی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نے پائلٹس کی تربیت کیلئے جدید اے 320 ائیر بس سمیولیٹر خرید لیا

تاہم اگر کیبن عملہ فلائٹ پیٹرن کی ایک سیریز پر ہے تو ساتویں روز کی چھٹی اس شخص کے مقامی ایئرپورٹ پر واپس آنے کے بعد دی جائے گی۔

اس کے علاوہ عملے کا کوئی رکن رات 10 بجے سے صبح 6 کے درمیان دو مسلسل راتوں سے زیادہ ڈیوٹی نہیں دے گا۔

اسٹینڈ بائی پیریڈ کے بارے میں ایئر لائن نے کہا کہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جس کے دوران کیبن کریو ممبر کو آرام کی مدت میں مداخلت کیے بغیر کسی مخصوص ڈیوٹی کے لیے اسائنمنٹ حاصل کرنے کے لیے دستیاب ہونا ضروری ہوتا ہے۔

عملے کو 6 گھنٹے کی ایئرپورٹ اسٹینڈ بائی ڈیوٹی اور 12 گھنٹے کی ہوم اسٹینڈ بائی ڈیوٹی پر رکھا جائے گا البتہ ہوائی اڈے کی اسٹینڈ بائی کو ڈیوٹی کی مدت کا حصہ سمجھا جانا چاہئے۔

لانگ رینج آپریشنز پر بنیادی ڈیوٹی کے بارے میں ایئر لائن نے کہا کہ وقت کی حد 16 گھنٹے ہوگی جس میں بریفنگ اور ڈی بریفنگ کے لیے دو گھنٹے شامل ہیں، اور اسے صرف سنگل سیکٹر لانگ رینج کی پروازوں پر منصوبہ بندی کے مقاصد کے لیے 20 گھنٹے تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا بچت کیلئے ملازمین کی تعداد میں کمی کا فیصلہ

ایئر لائن نے مزید کہا کہ لمبی رینج کی پروازوں پر وہاں کی ایک رات سمیت 24 گھنٹوں کے لیے آرام کا وقت ہوگا۔

پاکستان سے باہر کی منزل پر کم از کم 24 گھنٹے آرام فراہم کیا جائے گا جب کہ بیس پر واپسی کے بعد آرام 48 گھنٹے یا ڈیوٹی کی ٹائمنگ سے دگنا ہوگا۔

ادھر سینیٹ کے سابق چیئرمین میاں رضا ربانی نے پی آئی اے انتظامیہ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اس کے اقدام کو بلاجواز قرار دیا ہے۔

ایک بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ کا فیصلہ طے شدہ بین الاقوامی معیارات کے خلاف ہے کیونکہ اگر کوئی ہنگامی صورتحال پیش آتی ہے تو تھکاوٹ کا عنصر کیبن کریو کی خدمات کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

انہوں نے ہاسٹلز کی بندش کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر ہوا بازی کو پی آئی اے کی انتظامیہ سے ان فیصلوں کو واپس لینے کے لیے کہنا چاہیے کیونکہ یہ مزدوری کے طریقوں اور بین الاقوامی حفاظتی معیارات کے مطابق نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کو دوبارہ منافع بخش بنانے کے لیے منصوبہ تیار

ادھر پی آئی اے سی بی اے پیپلز یونٹی کے صدر ہدایت اللہ نے بھی پی آئی اے انتظامیہ سے دونوں فیصلوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس ضمن میں پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ کیبن کریو کے ڈیوٹی اوقات میں اضافہ پاکستان سول ایوی ایشن کے ایئر نیویگیشن آرڈرز (اے این او) کی روشنی میں کیا گیا ہے کیونکہ دیگر پاکستانی ایئر لائنز سی اے اے کے قوانین پر عمل کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف پی آئی اے ہے جو کیبن کریو کے لیے 14 گھنٹے ڈیوٹی کے اپنے اصول پر عمل پیرا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ڈیوٹی کے اوقات میں اضافہ صرف پروازوں میں تاخیر کی صورت میں ہوگا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ 'صرف پی آئی اے کیبن کریو کے لیے 14 گھنٹوں کے اپنے رول پر عمل کررہی ہے لیکن 14 سے 16 گھنٹے تک اضافے کی اجازت صرف اتفاقی یا غیر متوقع تاخیر کے لیے دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیبن کریو کو 16 گھنٹے کی شفٹ کے لیے 15 ہزار روپے کی مراعات دی جائیں گی۔ "یہ سی اے اے کے ایئر نیویگیشن آرڈر (اے این او) کے مطابق ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس اقدام سے پی آئی اے پر بھروسے میں بھی بہتری آئے گی کیونکہ ماضی میں پی آئی اے کے مسافروں کو کیبن کریو کے ارکان کے کام کے غلط شیڈول کی وجہ سے تکلیف کا سامنا کرنا پڑا تھا جنہوں نے 14 گھنٹے بعد اپنی ڈیوٹی مکمل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان حکومت کو بنی گالا کی سیکیورٹی واپس لینے کا حکم

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، نواز شریف کے ساتھیوں کی تنقید کی زد میں

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زیرو بیلنس پر کال کی سہولت