دنیا

اسرائیل کے زیرحراست اسلامی جہاد کے سرکردہ رہنما پر فرد جرم عائد

السعدی اسلامی جہاد کا بااثر عہدیدارہے، وہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کا بھی حصہ رہا، اسرائیلی الزامات

اسرائیل نے ایران کی حمایت یافتہ اسلامی جہاد تحریک کے سینیئر رہنما بسام السعدی پر فرد جرم عائد کردی، جن کی گرفتاری کے نتیجے میں رواں ماہ کے اوائل میں غزہ میں تنازع ہوا تھا جبکہ ان کی حراست کے بعد کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بسام السعدی کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین سے یکم اگست کو چھاپے کے دوران گرفتارکیا گیا تھا اور اسرائیلی فوج نے ان پر غیر قانونی تنظیم میں خدمات انجام دینا اور اکسانے کے الزامات عائد کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کا فضائی حملہ، اسلامی جہاد کے کمانڈر سمیت 15 افراد جاں بحق

بسام السعدی کی گرفتاری کے بعد جوابی کارروائی کے خدشے کے تحت اسرائیل نے غزہ میں مذکورہ گروپ کے خلاف پیشگی حملے کیے تھے، جس سے 3 روز تک اسرائیل کی جانب سے فضائی اور فلسطینیوں کے راکٹ حملے جاری رہے تھے۔

فلسطینی گروپ کے رکن بسام السعدی کو اسرائیلی فوجی جیل میں رکھا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق السعدی اسلامی جہاد کا ’بااثر عہدیدار‘ہے، وہ’دہشت گردی کی سرگرمیوں‘ کا بھی حصہ رہا، جس میں غزہ میں فنڈز جمع کرنا شامل ہے۔

دوسری جانب اسلامی جہاد کے ترجمان داؤد شہاب نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے لگائے گئے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، ہم مصر اور اقوام متحدہ سے مداخلت کی درخواست کریں گے۔

انہوں نے اس کے ساتھ ساتھ خبردار کیا کہ اگر السعدی کو رہا نہ کیا گیا تو وہ پرتشدد انداز میں جوابی کارروائی کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی حکومت کی فلسطینیوں کی نسل کشی کو میمز میں تبدیل کرنے کی کوشش

ان کا کہنا تھاکہ اگر السعدی کو مارا گیا تو ہم دیگر آپشنز استعمال کرنے پر مجبور ہوں گے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اسرائیلی ملٹری پراسیکیوٹر نے السعدی کو قانونی کارروائی کے لیے حراست میں رکھا ہے۔

واضح رہے کہ غزہ پٹی میں حماس کی حکومت ہے جو اسلامی جہاد تحریک سے بڑی جماعت ہے اور رواں ماہ کے اوائل میں سرحد پار لڑائی سے گریز کیا تھا۔

عالمی تنظیموں، مالیاتی اداروں کا سیلاب متاثرین کیلئے 50 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان

یوکرین کے یوم آزادی پر روسی حملہ، 25 شہری ہلاک

پاکستان اسٹیل ملز سے 10ارب مالیت کے سامان و آلات کی چوری پر قائمہ کمیٹی کا اظہار تشویش