پاکستان

'گزشتہ دور حکومت میں سی پیک منصوبے عالمی وبا اور سیکیورٹی کے باعث متاثر ہوئے'

عمران خان کی قیادت میں سی پیک کے منصوبوں سے توجہ نہیں ہٹی اور سی پیک کو مزید فروغ دینے کی کوششیں جاری رہیں، چینی قونصل جنرل

کراچی میں تعینات چین کے قونصل جنرل لی بی جیان نے کہا ہے کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے کچھ منصوبے کسی حد تک متاثر ہوئے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ عالمی وبا کورونا وائرس تھی کیوں کہ اس سے سپلائی، پیداوار اور ویلیو چین خاصی متاثر ہوئی تھی۔

اردو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے لی بی جیان نے کہا کہ سابق دورِ حکومت میں عمران خان کی قیادت میں سی پیک کے منصوبوں سے توجہ نہیں ہٹی اور سی پیک کو مزید فروغ دینے کی کوششیں جاری رہیں۔

چینی قونصل جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے معلومات غلط ہیں، انہوں نے تمام شعبوں میں کام آگے بڑھانے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر کام کی سست رفتار سے چینی کمپنیاں پریشان

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ منصوبوں میں تاخیر کی وجہ سیاسی معاملہ نہیں تھا بلکہ سب سے بڑی وجہ عالمی وبا اور دوسرا سیکیورٹی کا معاملہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی سب سے اولین تشویش سیکیورٹی ہوتا ہے، اس کے بغیر پروجیکٹ منیجر کے لیے کام کو معمول کے مطابق جاری رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔

لی بی جیان نے کہا کہ کچھ منصوبوں میں پاکستانی پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے تعطل آیا جس کی وجہ سے چینی سرمایہ کاروں اور سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد کرنے والی ٹیم کو تشویش ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمیں کچھ مسائل کا سامنا ہے لیکن ہم ان مسائل کو حل کرلیں گے اور اس پر ترجیحی طور پر کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سی پیک کے منصوبے کورونا وائرس کے باعث متاثر ہوئے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی اور چینی ٹیمیں بڑی محنت سے ان منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہی ہیں۔

چینی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے سیکیورٹی خاص طور پر سی پیک منصوبوں کو تحفظ دینے کے لیے مربوط سیکیورٹی پلان بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سیکیورٹی کا ایک میکانزم موجود ہے اور اگر میں عمومی طور پر بات کروں تو کراچی میں وفاقی اور صوبائی حکومت کی کوششوں سے سیکیورٹی کی صورتحال خاصی بہتر ہوچکی ہے۔

خیال رہے کہ ستمبر 2021 کے دوران گزشتہ حکومت کے دور میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے دعویٰ کیا تھا کہ چین، سی پیک پر کام کی رفتار سے مطمئن نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر کام سست نہیں ہوا، اسد عمر کی یقین دہانی

کمیٹی نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا تھا کہ گزشتہ 3 برس کے دوران سی پیک پر غیر تسلی بخش کارکردگی پر چینی کمپنیوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

اس کے ساتھ اس وقت کے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک امور خالد منصور نے بھی سلیم مانڈوی والا کی تائید کی تھی کہ چینی کمپنیاں حکومتی اداروں اور ان کے کام کی رفتار سے مطمئن نہیں ہیں۔

تاہم اسی وقت وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اس تاثر کو رد کیا تھا کہ گزشتہ تین سال میں سی پیک منصوبوں پر کام سست ہوا اور کہا تھا کہ راہداری کے متعدد منصوبوں پر پی ٹی آئی حکومت کے دور میں کام مکمل ہوا ہے۔

بعد ازاں سابق وزیراعظم عمران خان نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ کورونا وبا کی وجہ سے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو مشکلات کا سامنا رہا، لیکن اسی رفتار سے منصوبے تکمیل کی جانب گامزن ہیں۔

تھائی لینڈ: 14 سال میں پہلی بار نوڈلز کی قیمتوں میں اضافہ

امریکی شہر کا ’گو فنڈمی‘ کے تحت اوکاڑہ میں فلاحی اسکول بنانے کا اعلان

وزیراعظم نے پی ایم سی اراکین کے تقرر کیلئے سرچ کمیٹی تشکیل دے دی