بھارت: بی جے پی کے ایک اور رکن اسمبلی کے گستاخانہ بیان پر احتجاج، مظاہرین پر تشدد
بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی ٹی راجا سنگھ کے گستاخانہ بیان کے خلاف احتجاج اور مظاہرین پر پولیس کے بدترین تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔
حیدر آباد دکن میں گزشتہ روز مظاہرین کا ایک بہت بڑا ہجوم جمع ہوا جس میں ٹی راجا سنگھ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا، جنہیں نبی اکرم ﷺ سے متعلق توہین آمیز تبصرے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد ضمانت پر رہا کیا جاچکا ہے۔
بی جی پی کے معطل رہنما کے خلاف نعرے بازی کرنے والے مظاہرین کو روکنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کا استعمال کیا، حیدرآباد دکن کے علاقے چارمینار اور کئی دیگر مقامات سے بھی احتجاج کی اطلاع ملی۔
ٹی راجا سنگھ کی گستاخانہ ویڈیو وائرل ہونے پر ان کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کا مقدمہ درج کیے جانے کے بعد 2 روز قبل منگل کو انہیں گرفتار کیا گیا تھا تاہم چند گھنٹوں بعد ہی انہیں ضمانت مل گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: پیغمبر اسلامﷺ کے بارے میں توہین آمیز بیان پر بی جے پی قانون ساز گرفتار
ٹی راجا سنگھ کو گرفتاری کیے جانے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی بی جے پی کی جانب سے ان کی رکنیت معطل کردی گئی تھی اور انہیں شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا تھا۔
بی جے پی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹی راجا سنگھ نے مختلف معاملات پر پارٹی کے مؤقف کے برعکس خیالات کا اظہار کیا۔
ٹی راجا سنگھ کی رہائی پر منگل کی رات سے ہی شہر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، جس کے بعد پولیس نے سیکیورٹی میں اضافہ کردیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مظاہروں کی ویڈیو کلپس میں مبینہ طور پر پولیس کو گھروں کے دروازے پر لات مارتے، لوگوں کو گھسیٹتے اور گرفتار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: توہین آمیز بیان، بھارتی سپریم کورٹ کا نوپور شرما کو پورے ملک سے معافی مانگنے کا حکم
گرفتار کیے جانے والے مظاہرین کی رہائی کے لیے سرگرم حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد السلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس تمام تناؤ کا ذمہ دار ٹی راجا سنگھ کے بیان کو قرار دیتے ہوئے اس کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ صورتحال ٹی راجا سنگھ کے نفرت انگیز بیان کا براہ راست نتیجہ ہے، اسے جلد از جلد جیل بھیجا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں امن برقرار رکھنے کی اپیل کا بھی اعادہ کرتا ہوں، حیدر آباد ہمارا گھر ہے، اسے مذہبی انتشار کا شکار نہیں ہونا چاہیے‘۔
یہ بھی پڑھیں: توہین آمیز بیان، بھارتی سپریم کورٹ کا نوپور شرما کو گرفتار نہ کرنے کا حکم
خیال رہے کہ ٹی راجا سنگھ نے 10 منٹ کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں مبینہ طور پر پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے گئے تھے، بعد ازاں اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا تھا۔
بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانہ کے رکن اسمبلی ٹی راجا سنگھ کا یہ متنازع بیان بی جے پی کی جانب سے اپنی ترجمان نوپور شرما کو عہدے سے ہٹانے کے چند ماہ بعد سامنے آیا ہے، جس کے توہین آمیز بیان کے بعد بھارت کا سفارتی بنیادوں پر بائیکاٹ شروع ہوا تھا۔
نوپور شرما کے واقعے کے خلاف بھارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور نوپور شرما کے خلاف مختلف بھارتی ریاستوں میں لاتعداد مقدمات بھی درج کرائے گئے تھے۔
سپریم کورٹ نے توہین آمیز بیان دینے والی خاتون کو ’بدزبان‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بدزبانی نے پورے ملک میں آگ لگا دی ہے۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ خاتون نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے جو اودے پور جیسے واقعات کی وجہ بنے اور یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ 10 سال سے وکالت کر رہی ہیں، انہیں پورے ملک سے فوراً معافی مانگنی چاہیے۔