آن لائن خریداری کیلئے کارڈ کے ذریعے ادائیگی صارفین کی ترجیح بن گئی، سروے
’ویزا‘ اور ’دراز‘ کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق آن لائن شاپنگ کرنے والے صارفین کی بڑی تعداد کارڈ کے ذریعے ادائیگی کو ترجیح دیتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری کیے گئے اسٹے سیکیور سروے 2022 کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ صارفین میں سے 76 فیصد نے کہا کہ فروخت کنندہ کی ویب سائٹ پر پیش کی جانے والی ادائیگی کی سہولت کی سیکیورٹی کیش آن ڈیلیوری (سی او ڈی) کی بجائے کارڈ سے آن لائن ادائیگی کا انتخاب کرنے کی اہم ترین وجہ ہے۔
63 فیصد صارفین کے مطابق اس کی دوسری بڑی وجہ ان کی ادائیگی کے ڈیٹا کو محفوظ رکھے جانے کی ضمانت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کی آن لائن خریداری نہ کرنے کی 5 وجوہات
یہی رجحان اسٹور میں بھی دیکھا گیا جس میں 63 فیصد صارفین نے ڈیجیٹل ادائیگی کے آپشنز پر غور کرتے وقت فروخت کنندہ کی محفوظ ادائیگی کی سہولت کو سرفہرست عنصر قرار دیا، اس کے بعد 44 فیصد صارفین نے گارنٹی اور واپسی کی پالیسیوں جبکہ 43 فیصد نے سہولت اور رفتار کو اہم عنصر قرار دیا۔
سروے میں شامل ہر 4 میں سے 3 صارفین نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ مہینے ڈیجیٹل ادائیگی کی، خصوصاً کورونا کے بعد سے جواب دہندگان میں سے تقریباً نصف افراد اسٹورز میں زیادہ تر ڈیجیٹل ادائیگیوں کا استعمال کر رہے ہیں-
صارفین کی 85 فیصد اکثریت نے کہا کہ وہ پیش کردہ ادائیگی کے طریقوں کی بنیاد پر اسٹورز یا آن لائن شاپنگ ویب سائٹس اور موبائل ایپلی کیشنز کو تبدیل کرتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر صارفین نقد کی بجائے ڈیجیٹل ادائیگیوں کو اہم ترجیح دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: آن لائن خریداری یا صنم بے وفا
سروے سے معلوم ہوا کہ 42 فیصد صارفین نے ہوٹل، ریسٹورنٹس یا سیاحتی مقامات اور یوٹیلیٹیز پر ٹپ کے لیے نقد رقم استعمال کرنے کو ترجیح دی۔
اگرچہ صارفین کی 75 فیصد اکثریت نے کہا کہ وہ دھوکا دہی یا اسکینڈل کو پہچاننے میں ماہر ہیں لیکن سروے کیے گئے صارفین میں سے ایک تہائی اب بھی اس معاملے میں مشکل کا سامنا کر رہے ہیں۔
جواب دہندگان کی 82 اکثریت یہ جاننا چاہتی ہے کہ ان کی ذاتی معلومات کو ای کامرس سائٹ کو فراہم کرنے سے پہلے کیسے سنبھالا اور محفوظ رکھا جاتا ہے۔
مزید برآں 75 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ یہ جاننا چاہیں گے کہ کس طرح سیکیورٹی ٹیکنالوجی نے ڈیجیٹل ادائیگی کے طریقہ کار کو قابل اعتماد بنانے کے لیے کام کیا جس سے مالیاتی اداروں، ادائیگیوں کی کمپنیوں سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز اور حکومتوں کے ذریعے صارفین کی آگہی کی اہمیت کو تقویت ملی۔