عمران خان کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ ‘امریکا کا براہ راست معاملہ’ نہیں، نیڈ پرائس
سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کو پاکستان کا قانونی اور عدالتی معاملہ قرار دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس پر رد عمل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے کا براہ راست امریکا سے تعلق نہیں ہے۔
محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان سے سوال کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے ایک تقریر میں 2 اعلیٰ پولیس اہلکاروں اور ایک خاتون جج کے خلاف بیان دینے پر ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت درج کیے گئے مقدمات پر کیا کہیں گے۔
صحافی نے پوچھا تھا کہ کیا آپ اس مقدمے کی حمایت کرتے ہیں یا کیا آپ سمجھتے ہیں کہ امریکی خارجہ پالیسی کے مرکزی نکتے کے تحت انسانی حقوق کے پیش نظر کسی تقریر پر انسداد دہشت گردی کا قانون استعمال کرنا مناسب ہے؟
یہ بھی پڑھیں: امریکا انسداد دہشتگردی، بارڈر سیکیورٹی میں پاکستان کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ وہ ان مقدمات کے بارے میں رپورٹس سے آگاہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی قانون اور عدالتی نظام کا معاملہ ہے۔
نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ یہ براہ راست امریکا سے متعلق معاملہ نہیں ہے۔
ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کسی ایک سیاسی رہنما یا جماعت کے مقابلے میں کسی دوسرے سیاسی قائد یا پارٹی کے حامی یا مخالف نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: الہان عمر پاکستان میں سرکاری دورے پر نہیں ہیں، نیڈ پرائس
نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم پاکستان سمیت دنیا بھر میں جمہوری، آئینی اور قانونی اقدار و روایات کو پرامن طور پر برقرار رکھنے کی حمایت کرتے ہیں۔
یواین سربراہ کا عمران خان کے خلاف غیر جانبدارانہ قانونی عمل کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم پاکستان اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے حالیہ مقدمات سے آگاہ ہیں اور انہوں نے غیر جانبدارانہ قانونی عمل کا مطالبہ کیا ہے۔
یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خلاف درج گئے مقدمات سے آگاہ ہیں اور انہوں نے ایک مستند، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ قانونی عمل کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ یو این سیکریٹری جنرل پرسکون ماحول، تناؤ، کشیدگی کو کم کرنے، قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کے حق کے احترام پر زور دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ عمران خان نے 3 روز قبل اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ دینے والی ایڈیشنل جج زیبا چوہدری کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ آپ کے خلاف کارروائی کریں گے۔
شہباز گل کی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے بات کرتےہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ شہباز گل کو جس طرح اٹھایا اور دو دن جو تشدد کیا، اس طرح رکھا جیسا ملک کا کوئی بڑا غدار پکڑا ہو، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو ہم نے نہیں چھوڑنا، ہم نے آپ کے اوپر کیس کرنا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے کہ ایک آدمی کو تشدد کیا، کمزور آدمی ملا اسی کو آپ نے یہ کرنا تھا، فضل الرحمٰن سے جان جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا افغان بحران کے حل کیلئے پاکستان کے تعمیری کردار پر زور
ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل کے ساتھ انہوں نے جو کیا، انہوں نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اڑا دیں، آج اپنے وکیلوں سے ملاقات کی ہے، آئی جی، ڈی آئی جی اور ریمانڈ دینے والی اس خاتون مجسٹریٹ پر کیس کریں گے۔
بعد ازاں اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں عمران خان کے خلاف اعلیٰ سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات تک اس کیس میں عمران خان کو حفاظتی ضمانت دے دی تھی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا تھا۔