بھارت:سانپ کو گلےمیں لپیٹ کر کرتب دکھانے والا شخص جان کی بازی ہار گیا
بھارت کی ریاست اترپردیش میں ایک شہری سانپ کو گلے میں لپیٹ کر خطرناک کرتب دکھانے کے بعد جان کی بازی ہار گیا، جنہیں کرتب کے دوران سانپ نے ڈس لیا تھا۔
ٹائمز ناؤ کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش ضلع شاہجہاں پور کے گاؤں مروجھالا میں 50 سالہ کسان دیویندر مشرا نے انتہائی زہریلے سانپ کو پکڑا تھا۔
یہ سانپ بينگرُوس جِنس کے زہريلے سانپوں کی ايک قِسم جو بھارت میں پائی جاتی ہے، اس سانپ میں مہلک زہر ہوتا ہے جو فالج، سانس لینے میں دشواری اور دم گھٹنے کا سبب بنتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دیویندر مشرا گاؤں میں سانپ پکڑنے کے لیے مشہورتھا اور 19 اگست کو سانپ کو پکڑنے کے بعد اپنے گلے میں لپیٹ پر گاؤں میں کرتب دکھائے تھے۔
مشرا نے اسی دوران سانپ کے ساتھ تصاویر بھی بنائی تھیں، یہاں تک کہ 5 سالہ بچی کے گلے میں بھی سانپ لپیٹا تھا تاہم ایک گھنٹے بعد زہریلے سانپ نے کسان کو ڈس لیا۔
سانپ کے ڈسنے کے بعد مشرا نے قدرتی جڑی بوٹیوں سے زہر ختم کرنے کی کوشش کی لیکن 20اگست کی رات کو وہ دم توڑ گیا۔
رپورٹ کے مطابق کسان نے گاؤں میں اس سے قبل تقریباً 200 سانپ پکڑے تھے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق بھارت میں سانپوں کی کئی خطرناک قسمیں پائی جاتی ہیں، جس میں بھارتی کوبرا، رسل وائپر اور ساسکیلڈ وائپرشامل ہیں، بھارت میں یہ تقریباً 90 فیصد سانپ انسانوں کو ڈستے ہیں اور سانپ عموماً تب ہی حملہ کرتے ہیں جب اسے تنگ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سانپ نے ایک شخص کو ڈسا، جواب میں اس نے دانتوں سے کاٹ کر اسے مار دیا
کریٹ نامی سانپ پھرتیلے ہوتے ہیں اور عام طور پر صرف رات کے وقت نظر آتے ہیں، جب شکار سو رہا ہوتا ہے تبھی سانپ اس پر حملہ کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایسے سانپ کے ڈسنے سے بعض اوقات زیادہ درد محسوس نہیں ہوتا جب تک زہر پورے جسم میں نہ پھیل جائے۔
2022کی ایک تحقیق کے مطابق اس سانپ کے کاٹنے کے علاج کے لیے اینٹی وینم کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے تاہم بہتر علاج کی صورت میں متاثرین بچ سکتے ہیں۔
بھارت میں سانپ کے ڈسنے سے اموات کا تعلق سب سے زیادہ دیہی علاقوں سے ہے جہاں لوگوں کو فوری طبی علاج تک رسائی نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا سانپ پکڑا گیا
ڈبلیو ایچ او کے مطابق بھارت میں ہر سال تقریباً 50 لاکھ افراد سانپ کے ڈسنے سے متاثر ہوتے ہیں، جس کے باعث تقریباً 81 ہزار سے ایک لاکھ 38 ہزار انسانوں کی اموت رپورٹ ہوتی ہیں۔