وزیراعظم نے تاجروں پر فکسڈ ٹیکس کے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات کی انکوائری کا حکم دیا ہے کہ کس طرح تاجروں پر عائد فکسڈ سیلز ٹیکس نفاذ کے مرحلے میں دگنا ہوگیا اور بجلی کے بلوں کے ذریعے ٹیکس وصولی کو معطل کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں اس معاملے پر ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے سیلز ٹیکس کی وصولی کے لیے ایک نیا طریقہ کار وضع کرنے کا بھی حکم دیا اور متعلقہ وزرا کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں تاجر برادری کو ساتھ لے کر چلیں۔
اجلاس میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، وزیر توانائی خرم دستگیر، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین، متعلقہ وفاقی سیکریٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: چھوٹے دکانداروں پر عائد فکسڈ ٹیکس واپس لے لیا گیا
خیال رہے کہ بجٹ میں حکومت نے بجلی کے بلوں کے ذریعے خوردہ فروشوں سے مقررہ ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جس کے تحت بجلی کے 30 ہزار روپے تک کے ماہانہ بل پر ٹیکس کی شرح 3 ہزار روپے، 30 سے 50 ہزار روپے تک کے بل پر 5 ہزار روپے اور 50 ہزار روپے سے زیادہ کے بل پر 10 ہزار روپے ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
تاہم ٹیکس کی یہ شرحیں ان خوردہ فروشوں کے لیے دگنی کی جانی تھیں جو فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔
بعدازاں متعدد تجارتی اداروں کے احتجاج کے دباؤ میں حکومت نے فکسڈ ٹیکس اسکیم کو واپس لینے اور پرانے نظام کو واپس بحال کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: حکومت نے منی بجٹ کے ذریعے 80 ارب روپے کے ٹیکسز عائد کرنے کی رپورٹس مسترد کردیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت جلد ہی ایک آرڈیننس جاری کر سکتی ہے جو 2014 سے نافذ ایک پرانے طریقہ کار کو بحال کرے گا جس کے تحت 20 ہزار روپے تک کے ماہانہ بل پر 5 فیصد اور 20 ہزار روپے سے زیادہ کے بل پر 7.5 فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس وصول کیا جاتا تھا۔
اس ضمن میں وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ چونکہ مالیاتی بل میں نئی شرح نافذ کی گئی ہے اس لیے حکومت کو ٹیکس جمع کرنے کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لیے ایک آرڈیننس کی ضرورت ہوگی، جو آئندہ چند روز میں جاری کیا جاسکتا ہے۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ اس دوران مقررہ ٹیکس کی وصولی معطل رہے گی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے شرکا کو ہدایت کی کہ وہ یوٹیلیٹی بلوں کے ذریعے دکانداروں سے ٹیکس وصول کرنے کا کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے تاجروں کے نمائندوں سے مشورہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس کا معاملہ آئی ایم ایف کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ
ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق، ٹریڈنگ اور ہول سیل جی ڈی پی کا تقریباً 19 فیصد بنتا ہے لیکن قومی خزانے کو ٹیکس کی مد میں 6 ارب روپے کی معمولی رقم میں جمع کراتا ہے۔
ملک کے تقریباً 23 لاکھ تاجروں اور دکانداروں میں سے بمشکل 5 ہزار ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں۔