پاکستان

شہباز گل کا فون تحویل میں نہ لینے پر پولیس ٹیم کو 'محکمانہ تفتیش' کا سامنا

پی ٹی آئی رہنما کی گرفتاری کے دوران پولیس کی مبینہ غفلت کے باعث ان کا ڈرائیور اہم شواہد سمیت فرار ہوگیا تھا، رپورٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے دوران مبینہ غفلت پر پولیس ٹیم اور انچارج اہلکار کے کردار کی تحقیقات کے لیے محکمانہ کارروائی شروع کردی گئی ہے، اہلکاروں کی مبینہ غفلت کے باعث شہباز گل کا ڈرائیور اہم شواہد سمیت فرار ہوگیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے عہدیداروں نے بتایا کہ گرفتاری کے دوران شہباز گل کا موبائل فون، ان کی گاڑی اور ڈرائیور کو تحویل میں لینے میں ناکامی پر متعلقہ حلقوں کی جانب سے پولیس چیف اور دیگر افسران کی سرزنش کے بعد کارروائی شروع کی گئی، جبکہ شہباز گل کا ڈرائیور اور ان کا موبائل فون تفتیش کاروں کی پہنچ سے باہر ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف کیس کے 'ٹھوس شواہد' تک رسائی حاصل نہیں ہو پارہی۔

حکام نے بتایا کہ پولیس نے عمران خان کے چیف آف اسٹاف کو 9 اگست کو منصوبہ بندی کے تحت ان کے مقام کا پتا لگانے کے بعد گرفتار کیا تھا، ایس ایس پی کی نگرانی میں آپریشن ڈویژن پولیس ٹیم کو یہ ٹاسک دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا شہباز گل کو پمز ہسپتال بھیجنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم

حکام نے مزید بتایا کہ پولیس ٹیموں نے شہباز گِل کو بنی گالا چوک پر روکا لیکن انہیں فوری طور پر حراست میں لینے میں ناکام رہیں جبکہ انہوں نے خود کو اپنی گاڑی میں لاک کرلیا تھا اور اس دوران سوشل میڈیا پر ویڈیوز پوسٹ کیں جس سے پولیس کو شرمندگی ہوئی۔

بعد میں ایس پی (آپریشنز) وہاں پہنچے اور انہیں گرفتار کیا لیکن پولیس ٹیمیں ان کی گاڑی کو تحویل میں لینے سے متعلق کنفیوز رہیں جبکہ شہباز گل کو ان کے سامان اور ساتھی سمیت مقررہ جگہ پر لانے کی واضح ہدایت دی گئی تھیں، پولیس اہلکاروں نے ایس او پی کے باوجود، ان کا تمام سامان وہیں چھوڑ دیا اور شہباز گل کو نجی گاڑی میں لے آئے۔

حکام نے مزید بتایا کہ اس 'غفلت اور لاپرواہی' کی وجہ سے پی ٹی آئی رہنما اپنا موبائل فون اپنے ڈرائیور کے حوالے کرنے میں کامیاب رہے۔

پشاور پہنچ سے باہر؟

حکام نے بتایا کہ ڈرائیور اپنے سسرال جانے سے قبل عمران خان کی رہائش گاہ پر پہنچ گیا، جب پولیس نے اس کی گرفتاری کے لیے چھاپا مارا تو اس کی پشاور میں موجودگی کا پتا چلا۔

مزید پڑھیں: شہباز گل پر مبینہ تشدد، اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی

حکام نے کہا کہ اس وقت پشاور، اسلام آباد پولیس کی پہنچ سے باہر ہے جبکہ خیبر پختونخوا پولیس کے تعاون کا امکان نہیں، صوبے میں ڈرائیور کو گرفتار کرنے کی کوشش کے نتیجے میں تصادم یا کوئی حادثہ ہو سکتا ہے۔

حکام نے بتایا کہ شہباز گِل کے موبائل فون کی آخری لوکیشن بنی گالا کے علاقے میں ٹریس کی گئی جبکہ ان کا فون 12 اگست تک 'کسی' کے استعمال میں رہا، ایسا لگتا ہے کہ اس کے بعد اسے بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی لوکیشن معلوم نہیں ہو پارہی۔

ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں نے کچھ دیگر آلات کی بھی نشاندہی کی ہے جو شہباز گِل کے زیر استعمال تھے اور ان آلات کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ بظاہر لوکیشن کا سراغ ملنے کے خدشے کے پیش نظر شہباز گل نے موبائل فون بیپر میں استعمال نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گل کو تحویل میں لینے کے معاملے پر اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے درمیان رسہ کشی

افسران نے بتایا کہ شہباز گِل کی جانب سے نیوز چینل پر گفتگو سے قبل گھر سے کچھ کالز اور میسجز کیے اور مختلف نمبروں سے موصول کیے گئے، تفتیش کاروں نے گلبرگ گرینز میں واقع گھر سے نیوز چینل پر شہباز گل کی جانب سے پڑھا گیا ’اسکرپٹ‘ بھی برآمد کرلیا۔

تفتیش کے دوران تشدد کے الزام پر حکام نے بتایا کہ پولیس نے پوچھ گچھ کے لیے شہباز گل کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔

آواز کی شناخت

انہوں نے بتایا کہ آواز کی شناخت اور پہچان کے لیے ایف آئی اے کو بھیجی گئی بلیٹن کی ویڈیو اور شہباز گل کی آواز کے نمونے آپس میں میچ کر گئے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ پولیس نے شہباز گل کے ڈرائیور کے برادر نسبتی کو آبپارہ پولیس اسٹیشن میں 11 اگست کو درج کیے گئے مقدمے میں رہا کردیا جبکہ ڈرائیورکی اہلیہ کے خلاف چالان ٹرائل کے لیے پیش کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل اڈیالہ جیل سے پمز ہسپتال اسلام آباد منتقل

ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل پیر تک عدالتی تحویل میں ہیں، عدالت کی ہدایت پر وہ ہسپتال میں داخل ہیں، انہیں قانونی کارروائی کے لیے دوبارہ پیر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

بیانات ریکارڈ کرلیے گئے

دوسری جانب ڈی آئی جی (ہیڈکوارٹرز) کی نگرانی میں قائم کمیٹی نے ہسپتال میں شہباز گل کے بیانات ریکارڈ کیے۔

پی ٹی آئی رہنما علی اعوان، خرم نواز، عمران خان کے بھانجے حسن نیازی اور فواد چوہدری بھی بیان ریکارڈ کرانے پہنچے۔

حکام نے بتایا کہ ان رہنماؤں نے ثبوت کے طور پر کچھ نیوز چینلز کے ٹاک شوز کی ویڈیو کلپ پیش کیے، میڈیا سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد کو بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔

پولیس کا بیان

ڈان کی جانب سے متعدد معاملات پر ردعمل جاننے کے لیے پولیس کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گِل کو دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر بھیجنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

ان معاملات میں ایس ایس پی کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ آف پولیس اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مبینہ طور پر غفلت برتنے پر شروع کی گئی کارروائی، دیگر سیاست دانوں کی گرفتاری کے امکان اور بیان دیے جانے کے وقت شہباز گل سے رابطے میں رہنے والے میڈیا پرسنز اور ان کے ریمانڈ سے متعلق سوالات شامل تھے۔

اسلام آباد پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر نے ڈان کو بتایا کہ یہ تمام معاملات جاری تحقیقات سے متعلق ہیں اور تفتیش کے دوران ان تمام معاملات کا جائزہ لیا جائے گا، آئی سی ٹی پولیس کے تمام اراکین جانفشانی سے اپنا کام سے کر رہے ہیں۔

عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد

قومی ٹیم کو بڑا دھچکا، شاہین آفریدی ایشیا کپ سے باہر

سونم کپور کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش