پاکستان

عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد

عمران خان کی ریکارڈ شدہ تقریر بھی ٹائم ڈیلے کے طریقہ کار کے تحت ہی دکھائی جاسکتی ہے تاکہ اس کی مانیٹرنگ یقینی بنائی جاسکے، پیمرا
|

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام ٹی وی چینلز پر سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

پیمرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ 'عمران خان کی تقریر پر پابندی پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت لگائی گئی ہے'۔

نوٹی فکیشن میں گزشتہ شب عمران خان کی ایف نائن پارک اسلام آباد میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عمران خان ریاستی اداروں کے خلاف مسلسل بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف ان کے بیانات آرٹیکل 19 کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

نوٹی فکیشن میں تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عمران خان کی تقاریر اور خطاب براہ راست نشر نہ کریں، تاہم ان کی ریکارڈ شدہ تقریر نشر کی جاسکتی ہے۔

نوٹی فکیشن میں واضح کیا گیا کہ عمران خان کی ریکارڈ شدہ تقریر بھی ٹائم ڈیلے کے طریقہ کار کے تحت ہی دکھائی جاسکتی ہے تاکہ ان تقاریر کی مانیٹرنگ اور ایڈیٹوریل کنٹرول یقینی بنایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون مجسٹریٹ، آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد کے خلاف کیس کریں گے، عمران خان

واضح رہے کہ گزشتہ شب ایف نائن پارک اسلام آباد میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے عدلیہ کو اپنی پارٹی کے ساتھ ’متعصبانہ رویے‘ پر خبردار کرتے ہوئے نتائج کے لیے تیار رہنے کی تنبیہ کی تھی۔

وفاقی دارالحکومت میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 اور ایم پی او کی دفعہ 16 کے نفاذ کے باوجود شرکا کی بڑی تعداد عمران خان کی قیادت میں ریلی میں شرکت کے لیے نکلی۔

پی ٹی آئی کی ریلی زیرو پوائنٹ سے شروع ہو کر ایف نائن پارک پہنچی جہاں پارٹی قیادت اور ان کے اتحادی سابق وزیر شیخ رشید نے بھی شرکا سے خطاب کیا۔

ڈاکٹر شہباز گل سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ ’شہباز گل کو اس طرح اٹھایا گیا جیسے وہ کوئی بہت بڑا غدار ہو، اسلام آباد کے آئی جی، ڈی آئی جی ہم نے آپ کو نہیں چھوڑنا، ہم آپ کے خلاف کیس کریں گے‘۔

مزید پڑھیں: نیوٹرلز سے کہتا ہوں ابھی وقت ہے اپنی پالیسی پر نظرثانی کریں، عمران خان

انہوں نے خاتون مجسٹریٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ کو معلوم تھا کہ شہباز گِل پر ظلم ہوا ہے اور پھر بھی آپ نے اسے ضمانت نہیں دی، مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کے اوپر کیس کرنے لگے ہیں، اگر شہباز گل کے اوپر کیس ہوسکتا ہے تو یہ سارے فضل الرحمٰن، نواز شریف اور رانا ثنااللہ سب پر کیس کرنے لگے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گل کے ساتھ انہوں نے جو کیا، انہوں نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اڑا دیں، آج اپنے وکلا سے ملاقات کی ہے، آئی جی، ڈی آئی جی اور ریمانڈ دینے والی اس خاتون مجسٹریٹ پر کیس کریں گے۔

عمران خان کی اس تقریر کے بعد پیمرا نے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز پر پی ٹی آئی کے سربراہ کی تقاریر کو براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد میڈیا اور آزادیِ اظہار کے معاملے کو عوامی رابطہ مہم کا حصہ بناؤں گا، عمران خان

اگرچہ پیمرا کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر یہ نوٹی فکیشن تاحال پوسٹ نہیں کیا گیا ہے تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے اس نوٹی فکیشن کی تصدیق کی ہے۔

دریں اثنا مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، ایم کیو ایم (پاکستان) اور جے یو آئی (ف) نے عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکانے پر عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔

شہباز گِل تندرست ہیں، کوئی تشدد نہیں ہوا، یہ صرف پروپیگنڈا ہے، وزیر اطلاعات

کیا واقعی گلزار نے ’کجرا رے‘ کے بول ٹرک سے پڑھ کر لکھے تھے؟

سعودی اور اماراتی ہمیں ترسا ترسا کر بھی پیسے کم کیوں دیتے ہیں؟