کاروبار

حکومت نے منی بجٹ کے ذریعے 80 ارب روپے کے ٹیکسز عائد کرنے کی رپورٹس مسترد کردیں

فکسڈ ٹیکس عائد نہ ہونے سے محصولات کم ہوں گی، جس کی وجہ سے تمباکو اور سگریٹ پر 36 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کریں گے، خزانہ ڈویژن

خزانہ ڈویژن نے حکومت کی جانب سے منی بجٹ کے ذریعے 80 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی رپورٹس مسترد کرتے ہوئے تمباکو اور سگریٹ پر ٹیکسز لگانے کا اشارہ دیا ہے۔

خزانہ ڈویژن سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے 18 اگست کو پریس کانفرنس میں آرڈیننس کے ذریعے 80 ارب روپے کے ٹیکسز نافذ کرنے کا ذکر نہیں کیا تھا۔

بیان میں زور دیا گیا کہ یہ خبریں غلط اور گمراہ کن ہیں جن کے مطابق حکومت کا منی بجٹ پیش کرکے آرڈیننس کے ذریعے 80 ارب روپے اکٹھا کرنے کا منصوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ریلیف ختم، ٹیکس کی حد 12 لاکھ سے واپس 6 لاکھ روپے مقرر

وزیر خزانہ نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ حکومت غیر ضروری اور پُرتعیش مصنوعات کی درآمدات سے پابندی اٹھا رہی ہے جو تین ماہ قبل لگائی گئی تھی جبکہ 50 ارب روپے سے زائد ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

خزانہ ڈویژن نے گزشتہ روز کہا تھا کہ حکومت اگلے چند دنوں میں ایک آرڈیننس لا رہی ہے جس کے تحت تمام تاجروں پر 5 فیصد سیلز ٹیکس اور 7.5 فیصد انکم ٹیکس تین مہینے کےلیے لگایا جائے گا۔

یکم اکتوبر سے 50 یونٹ یا اس سے زائد بجلی استعمال کرنے والے تاجروں پر اس کا نفاذ کیا جائے گا جبکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے پر تاجروں پر زیادہ شرح سے ٹیکس عائد ہوگا۔

مزید بتایا گیا کہ تاجروں پر فکسڈ ٹیکس عائد نہ کرنے سے محصولات 42 ارب روپے کم ہوں گی، ہم ٹیکس کے پرانے نظام کو لاگو کریں گے، جس سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 15 ارب روپے کم ملیں گے، اسی وجہ سے ہم تمباکو اور سگریٹ پر 36 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کریں گے۔

مزید پڑھیں: لگژری اشیا کی درآمد پر عائد پابندی ختم، حکومت کا بھاری ڈیوٹی لگانے کا اعلان

وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے جمعرات کو کہا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدے کی روشنی میں تمام اشیا کی درآمدات پر پابندی ختم کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت درآمدات پر بھاری ریگولیٹری ڈیوٹیز (آر ڈیز) عائد کرے گی، جس کے نتیجے میں یہ اشیا بطور 'تیار مصنوعات' درآمد نہیں کی جائیں گی۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ ہم موجودہ آرڈیز میں تین گنا زیادہ اضافہ کرنے کی کوشش کریں گے جس کی اجازت ہے جبکہ چند شعبوں میں حکومت 400 سے 600 فیصد کے درمیان ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرے گی کیونکہ ملک میں مرسڈیز کاروں جیسی اشیا پر خرچ کرنے کے لیے زرمبادلہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محدود وسائل کی وجہ سے میری ترجیح ہوگی کہ آئی فون اور کاروں کے بجائے آٹا، گندم، کپاس اور خوردنی تیل درآمد کریں۔

یہ بھی پڑھیں: اربوں روپے کی ٹیکس چوری، تمباکو کے شعبے کے خصوصی آڈٹ کا حکم

انہوں نے کہا تھا کہ ہم درآمدات سے پابندیاں ہٹا دیں گے لیکن آرڈیز، کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی شکل میں بھاری ڈیوٹیز لگائیں گے تاکہ ان کی مصنوعات کی درآمدات میں اضافہ نہ ہو سکے۔

37ہزار فٹ کی بلندی پر دوران پرواز دونوں پائلٹ سو گئے

غیر ملکی تعلقات شریعت کے مطابق ہوں گے: افغان طالبان

حرا مانی کے انگریزی بولنے کا انداز ’برٹش ایشین‘ کا نیا ورژن قرار