پاکستان

چاول کی پیداوار بڑھانے کے لیے نئے بیج کی کاشت کی منظوری

نسلی اقسام کی مقابلے میں ہائبرڈ بیج کم از کم 15 سے 20 فیصد بہتر پیداوار کرتے ہیں، رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ

چاول کی فصلوں سے پیداوار بڑھانے کے لیے چاول کی 9 ہائبرڈ اور ایک لمبے دانوں کی کمرشل کاشت کی منظوری دے دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) کے تحقیقی سائنسدان کا کہنا ہے کہ ہائبرڈ اقسام کے چاول نجی شعبے نے تیار کیے ہیں جبکہ لمبے دانوں کی قسم پنجاب حکومت کے سائل سالنٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے تیار کی ہے۔

ان اقسام کی منظوری پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کی چاول کی اقسام کی جانچ کرنے والی کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر امتیاز حسین کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی سطح پر چاول کی مانگ بڑھنے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا، اقوام متحدہ

اجلاس میں پی اے آر سی کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی، قومی اور ملٹی نیشنل سیڈ کمپنیوں کے نمائندوں اور وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں نے شرکت کی۔

پی اے آر سی کے چیئرمین نے کسانوں کی پیداواری صلاحیت اور منافع میں اضافے کے لیے معیاری بیج کی اہمیت پر زور دیا اور کمپنیوں کو کسانوں کو اعلیٰ معیار کے بیج فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ڈاکٹر حسین نے کہا کہ پی اے آر سی قومی زرعی تحقیقی نظام کے ساتھ مل کر شفاف طریقے سے مختلف اقسام کی تشخیص میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

تحقیقی سائنسدانوں کے مطابق نئی اقسام اگلے خریف سیزن میں کم پیداوار والی زیادہ تر اقسام کی جگہ لے لیں گی۔

مزید پڑھیں: براؤن اور سفید چاول میں سے فائدہ مند کون سے؟

رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق نسلی اقسام کے مقابلے میں ہائبرڈ بیج کم از کم 15 سے 20 فیصد بہتر پیداوار کرتے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق چاول کی تجارت میں پاکستان کا حصہ تقریباً 9.10 فیصد ہے جو سالانہ 200 کروڑ ڈالر سے زیادہ کا حصہ ہے۔

چاول ملک کی دوسری سب سے اہم فصل ہے اور اس کا کُل کاشت شدہ رقبہ 11 فیصد پر محیط ہے، سال 2000 سے ملک میں چاول کی 10 سے 12 اقسام کی کمرشل کاشت کی جا رہی ہے۔

دُفعی، دُفعی، دُفعی!

سیاچن سے 38سال قبل لاپتا ہونے والے بھارتی فوجی کی لاش مل گئی

شیل پاکستان کا ہوائی اڈوں پر آپریشنز بند کرنے کا اعلان