پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان ہم آواز
سینیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتون میں اضافے کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ حکومتی سینیٹرز نے ہم آواز ہو کر احتجاج کیا اور اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق دیکھا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی نے کہا کہ اس اقدام کا دفاع کرنا ناممکن ہے، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی اایم ایف)، موجودہ حکومت اور پی ٹی آئی حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کو پارلیمنٹ کے سامنے رکھا جائے جبکہ پی ٹی آئی کے قانون ساز نے اتحادی حکومت پر بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتوں میں کمی کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے پر تنقید کی۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان الحق صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ احتجاج کرنے والی اپوزیشن سے متفق ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ جب پیٹرول کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو مہنگائی آتی ہے، غربت آتی ہے، ہم اس کا دفاع نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کردیا
مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی سعدیہ عباسی نے کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر بحث کرکے اس پر رائے شماری کرائی جائے کہ کیا یہ ایوان اس اضافے کو مسترد کرتا ہے، اسے قبول کرتا ہے، اگر ہم عوام کو پیش آنے والی مشکلات پر بحث نہیں کریں گے تو یہ اس ایوان اور ہمارے حلف کے ساتھ منافقت ہوگی، نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے اضافے کو مسترد کردیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینیٹ کے سابق چیئرمین میاں رضا ربانی نے 'عوام کے ساتھ کھیل کھیلنے' پر اشرافیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت اور موجودہ حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدے ہوئے ہیں انہیں پارلیمنٹ کے سامنے رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کس نے کیا کیا، پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھا جارہا ہے، کیونکہ پارلیمنٹ کے ساتھ معاہدوں کا اشتراک 'دونوں طرف کی اشرافیہ کے مفاد میں نہیں'، انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت معاشی خودمختاری کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے معاملے پر ووٹنگ کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ اضافے کو ووٹنگ کی صورت میں چند افراد کے علاوہ پورا ایوان مسترد کردے گا، اس کے باوجود موجودہ حکومت آنے والے دنوں میں پیٹرول کی قیمت میں پھر سے اضافہ کرے گی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا پیٹرول کی قیمت میں 18 روپے 50 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان
انہوں نے قومی اسمبلی کو فوری تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب سے امپورٹڈ حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے، بے روزگاری اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سابقہ حکومت کی ناقص مالیاتی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے، موجودہ حکومت نے معیشت کو بچانے کے لیے پیٹرول کی قیمتوں سمیت سخت فیصلے کیے ہیں لیکن امید ظاہر کی کہ لوگوں کو جلد ریلیف ملے گا۔
اعظم تارڑ نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی حکومت تھی جس نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سبسڈی نہ دینے کا عہد کیا تھا۔
قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بین الاقوامی منڈیوں کی قیمتوں میں کمی اور امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں استحکام کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ مفتاح اسمٰعیل ہی وہ شخص تھے جنہوں نے 2018 میں 30 روپے پیٹرولیم لیوی عائد کی تھی اور جون 2022 میں اسے بڑھا کر 50 روپے کردیا تھا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کی، سینیٹر عطاالرحمٰن نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت پہلے ہی اس اقدام کو مسترد کرچکی ہے۔