آسٹریلوی وزیر اعظم کا اپنے پیشرو اسکاٹ موریسن پر پانچ عہدے رکھنے کا الزام
آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے سابق وزیر اعظم اسکاٹ موریسن پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے خفیہ طور پر پانچ وزارتوں پر قبضہ کر رکھا تھا اور انہیں 'ہماری جمہوریت کی بے مثال ردی' قرار دیا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انتھونی البانی نے کہا کہ جتنا سوچا جارہا تھا اس کے مقابلے میں سابق وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے خود کو کئی وزارتوں پر تعینات کیا تھا اور اس معاملے میں مزید تحقیقات کی جائیں گی۔
آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا کہ مارچ 2020 سے رواں سال مئی کے انتخابات میں اقتدار سے الگ ہونے تک اسکاٹ موریسن ملک میں صحت، مالیات، امور داخلہ، خزانہ اور وسائل کے محکموں پر فائز تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کے سالیسٹر جنرل سے پوچھا ہے کہ وہ انہیں اس بارے میں مشورہ دیں کہ کیا موریسن کے اقدامات قانونی تھے؟
یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت قانون تنازع: آسٹریلوی وزیراعظم کی سوشل میڈیا پر تنقید
انہوں نے کہا کہ 'یہ انتہائی غیر معمولی ہے کہ اسکاٹ موریسن کی حکومت کی طرف سے ان تقرریوں کو آسٹریلوی عوام سے خفیہ رکھا گیا تھا'۔
سابق وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے معاملے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وبائی مرض کے دوران ایسے اقدامات کرنا ضروری تھے۔
سابق وزیر خزانہ میتھیاس کورمن سمیت سابق حکومت کے کچھ وزرا نے کہا ہے کہ انہیں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ موریسن نے خود کو ان محکموں کا وزیر مقرر کر لیا ہے۔
ان انکشافات کے بعد موریسن حکومت میں وزیر داخلہ کے منصب پر فائز کیرن اینڈریوز نے سابق وزیر اعظم سے پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا کے وزیراعظم کو خاتون نے انڈا دے مارا
موریسن حکومت کی جانب سے وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے اقدامات اور خود کو وزیر وسائل بنانے کے بعد ایک متنازع آف شور گیس پروجیکٹ کو روکنے کے فیصلے کی جانچ پڑتال شروع کردی گئی تھی۔
اسکاٹ موریسن کے قدامت پسند اتحاد نے مئی کے انتخابات میں اقتدار کھو دیا تھا، جس سے تقریباً ایک دہائی پر مبنی ان کی حکمرانی ختم ہوگئی تھی۔
آسٹریلیا میں گورنر جنرل سے حلف لینے سے پہلے منتخب سیاستدانوں کا انتخاب وزیر اعظم کے ذریعے کیا جاتا ہے۔