بھارت کے یومِ آزادی پر کشمیر میں احتجاجی مظاہرے
بھارت کے 76 ویں یوم آزادی پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں جانب موجود کشمیریوں نے مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر سری نگر اور اس کے گردونواح میں بھارتی فورسز کی جانب سے شہریوں کی سخت تلاشی اور گھیراؤ کیے جانے کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
مظفرآباد میں آزاد جموں و کشمیر حکومت اور 1989 کے بعد مقبوضہ کشمیر سے نقل مکانی کرنے والوں کی تنظیم ’پاسبان حریت جموں کشمیر (پی ایچ جے کے)‘ کے زیراہتمام ایک ریلی نکالی گئی تاکہ عالمی برادری کو یاد دلایا جا سکے کہ کشمیریوں کے دلوں میں بھارت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے یوم جمہوریہ پر کشمیریوں کا یوم سیاہ، دنیا بھر میں احتجاج
برہان وانی چوک سے گڑھی پان چوک تک ریلی نکالی گئی، شرکا نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں اور سیاہ پرچم تھامے ہوئے تھے، مظاہرین کی جانب سے اٹھائے گئے ایک بینر پر لکھا ہوا تھا ’بھارت کا یوم آزادی جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے یوم سیاہ ہے‘۔
سربراہ پاسبان حریت جموں کشمیر عزیر احمد غزالی نے اس موقع پر کہا کہ ’بھارت کا یوم آزادی کشمیریوں کے لیے ہمیشہ ایک یوم سیاہ رہا ہے کیونکہ وہ اپنی آزادی کا جشن کشمیریوں کو اسی استحقاق سے محروم رکھتے ہوئے مناتے ہیں اور انہیں جنگی جرائم کا نشانہ بھی بناتے ہیں‘۔
عزیر احمد غزالی نے کہا کہ ’بھارتی حکومت نے حال ہی میں مقبوضہ کشمیر میں ایک گھناؤنی مہم شروع کی ہے جس کے تحت وہ کشمیریوں کو اپنے گھروں، تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز پر بھارتی پرچم لہرانے پر مجبور کر رہے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف آج یومِ سیاہ منایا گیا
آزاد جموں و کشمیر میں مقیم حریت رہنما الطاف احمد بٹ (جن کے بڑے بھائی ظفر اکبر بٹ 2018 سے جیل میں ہیں) نے بتایا کہ بھارت نے مظلوم کشمیریوں کا رابطہ باقی دنیا سے منقطع رکھنے کے لیے متعدد پابندیاں عائد کر رکھی ہیں تاہم رپورٹس میں بتایا گیا کہ بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے خطے میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
دریں اثنا ایک بیان میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس نے کہا کہ کشمیریوں کی جانب سے بھارت کے یوم آزادی کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منانا ان کی جانب سے اپنی مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی اور جبری تسلط کے خلاف نفرت اور مذمت کا کھلا اظہار ہے۔
دوسری جانب سری نگر اور اس کے گرد و نواح میں بھارت کے یوم آزادی پر مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جبکہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے شہریوں کے گھیراؤ اور تلاشی کی کارروائیاں تیز ہوگئیں۔
بھارتی تسلط کے خلاف کشمیر کے عوام روایتی طور پر 14 اگست کو جوش و خروش سے مناتے ہیں جبکہ 15 اگست کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں، رواں سال اس موقع پر مقبوضہ کشمیر سے آنے والی میڈیا رپورٹس میں کمی گزشتہ برسوں کے برعکس کریک ڈاؤن میں شدت ظاہر کرتی ہے۔