ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کے دوران خفیہ دستاویزات ضبط
امریکی محکمہ انصاف نے فلوریڈا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر کی تلاشی کے دوران 11 خفیہ دستاویزات قبضے میں لیے جانے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ان کے پاس یہ یقین کرنے کی ممکنہ وجہ موجود ہے کہ سابق صدر نے جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ سنسنی خیز انکشافات وفاقی مجسٹریٹ جج سے منظور شدہ وارنٹ کی بنیاد پر فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ کی تلاشی لینے کے 4 روز بعد جاری کی گئی قانونی دستاویزات میں سامنے آئے ہیں۔
محکمہ انصاف نے وارنٹ کے لیے اپنی درخواست میں جج بروس رین ہارٹ کو بتایا کہ ان کے پاس یہ یقین کرنے کی ممکنہ وجہ موجود ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے، یہ ایک وفاقی قانون ہے جو قومی دفاعی معلومات کو قبضے میں لینے یا آگے منتقل کرنے سے روکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کی 'ذاتی طور پر منظوری دی'، اٹارنی جنرل
تلاشی کے دوران ایف بی آئی اہلکاروں نے 30 سے زائد اشیا قبضے میں لے لیں، جن میں 20 سے زائد ڈبے، تصاویر، ہاتھ سے لکھی ہوئی تحاریر اور ٹرمپ کے اتحادی اور دیرینہ مشیر راجر اسٹون کے لیے معافی کی ایگزیکٹو گرانٹ سمیت ’فرانس کے صدر‘ کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں۔
خفیہ دستاویزات کے لیے ’ٹاپ سیکرٹ‘ کا درجہ سب سے اعلٰی ترین درجہ بندی میں شمار ہوتاہے جو امریکا کی قومی سلامتی کی خفیہ ترین معلومات کے لیے مخصوص ہے، اسے عام طور پر مخصوص سرکاری اداروں میں رکھا جاتا ہے کیونکہ اس کا منظر عام پر آنا قومی سلامتی کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
خفیہ سرکاری مواد کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے متعدد وفاقی قوانین موجود ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں اس حوالے سے سزاؤں میں اضافہ کیا تھا جن کے تحت اب اس جرم میں 5 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کے بعد سیاسی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ کو ’دھوکا‘ قرار دیتے ہوئے تردید کی تھی کہ ان کی رہائش گاہ پر ایف بی آئی کی تلاشی جوہری ہتھیاروں سے متعلق ممکنہ خفیہ مواد کے لیے کی گئی تھی۔
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے تحقیقات کی نوعیت کے بارے میں عوامی سطح پر تفصیل بتانے سے انکار کر دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پیر کے روز ہونے والے اس تلاشی نے ان وفاقی اور ریاستی تحقیقات میں نمایاں اضافہ کردیا ہے جس کا وہ اپنے دور صدارت اور اس سے قبل ذاتی کاروبار کے وقت سے سامنا کر رہے ہیں۔
اس میں محکمہ انصاف کی جانب سے ایک علیحدہ تفتیش بھی شامل ہے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادیوں کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات میں ووٹرز کی جعلی لسٹیں جمع کر کے نتائج تبدیل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ ’غیر جمہوری اور سیاسی ہتھیار ہے‘، وکلا
میرک گارلینڈ نے بتایا کہ محکمہ انصاف نے رین ہارٹ سے اس وارنٹ کو سیل کرنے کا حکم دیا ہے ایف بی آئی کو ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر کی تلاشی لینے کی اجازت دی گئی تھی۔
یہ فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے بعد سامنے آیا کہ ان کے گھر کی تلاشی سیاسی انتقام تھی اور ایف بی آئی نے ان کے خلاف ثبوت گھڑے ہیں۔