اے آر وائی نیوز کے صحافی خاور گھمن کی 7 روزہ حفاظتی ضمانت منظور
لاہور ہائی کورٹ نے نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ اسلام آباد کے بیورو چیف خاور گھمن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
ہائی کورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے صحافی خاور گھمن کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ان کی 7 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
خاور گھمن اپنے وکیل ابوذر سلمان نیازی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت عدالت نے خاور گھمن کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
مزید پڑھیں: شہباز گل کا متنازع بیان، سلمان اقبال اور اینکرپرسنز کے خلاف مقدمہ درج
خاور گھمن نے اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت حاصل کی ہے۔
واضح رہے کہ 8 اگست کو چینل کے ایک نیوز پروگرام کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے متنازع ریمارکس کے حوالے سے کراچی پولیس نے ’اے آر وائی‘ کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) سلمان اقبال اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
اس کے بعد 11 اگست کو پولیس نے اے آر وائی نیوز کے نائب صدر عماد یوسف کو ڈی ایچ اے میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا تھا۔
اے آر وائی نیوز کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق 8 اگست کو درج مقدمے میں پروڈیوسر عدیل راجا، عماد یوسف، اینکر پرسن ارشد شریف اور خاور گھمن کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد
نجی ٹی وی چینل کے نائب صدر اور صحافیوں پر مقدمات کا سبب تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کا مسلح افواج کے بارے میں بیان دینا تھا۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ‘اے آر وائی نیوز‘ کو اپنے شو میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر 9 اگست کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان ‘مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا’۔
اے آر وائی کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت، فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے’۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: شہباز گل کے معاون کی اہلیہ کی ضمانت منظور
انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا ‘اسٹریٹجک میڈیا سیل’ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔
اس بیان کے بعد 9 اگست کو پی ٹی آئی رہنما کو اسلام آباد پولیس نے بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔