ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات: اسد قیصر کا ایف آئی اے انکوائری کےخلاف عدالت سے رجوع
قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 بینک اکاؤنٹس سے متعلق ان کے خلاف انکوائری شروع کرنے کے اقدام کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے یہ دونوں اکاؤنٹس 2008 سے 2013 تک پارٹی کے صوبائی صدر کے طور پر ان کے زیر انتظام تھے۔
اسد قیصر کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ایف آئی اے اہلکار کی جانب سے بینک اکاؤنٹس کی انکوائری کے سلسلے میں پیش ہونے کے جاری کردہ نوٹس کو کالعدم قرار دے۔
یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات: ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو طلب کرلیا
عدالت میں دائر درخواست کے ذریعے اسد قیصر چاہتے ہیں کہ اس انکوائری کو غیر قانونی اور بددیانتی پر مبنی قرار دیا جائے۔
درخواست گزار نے عدالت سے عارضی ریلیف کی درخواست کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ عدالت عالیہ انکوائری سے متعلق کارروائی کو معطل کرے اور ایف آئی اے کے متعلقہ حکام سمیت دیگر فریقین کو کیس نمٹائے جانے تک ان کے خلاف ہر طرح کے منفی احکامات جاری کرنے سے روکے۔
ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کمرشل بینکنگ سرکل پشاور نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 2 اگست کے اس فیصلے کے تناظر میں انکوائری کا حکم دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کیے تھے۔
انکوائری افسر سب انسپکٹر عرفان اللہ کی جانب سے اسد قیصر کو نوٹس جاری کیا گیا جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ 11 اگست دوپہر 2 بجے انکوائری کے سلسلے میں ان کے سامنے پیش ہوں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کردیا
بیرسٹر گوہر خان کے توسط سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے پشاور اور انکوائری افسر عرفان اللہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے یہ انکوائری پوشیدہ مقاصد کے لیے غیر قانونی طور پر شروع کی جبکہ انہیں 5 اگست کو جاری کیا گیا نوٹس غیر قانونی تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ 2008 میں پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر منتخب ہوئے تھے اور وہ 2013 تک اس عہدے پر موجود رہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 17 (3) اور پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے آرٹیکل 13 میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرڈ سیاسی جماعت اپنے فنڈنگ کے ذرائع بتانے کی پابند ہے لیکن ان آرٹیکلز میں کہیں بھی بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بتانے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کی تحقیقات کی نگرانی کیلئے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل
اسد قیصر نے مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی نے وہ تمام 8 بینک اکاؤنٹس ظاہر کیے ہوئے ہیں جن میں فنڈز جمع کیے گئے۔
درخواست گزار نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے مختلف شعبے ہوتے ہیں، جیسے صوبائی دفاتر یا تنظیمیں اور وہ شعبے اپنے معاملات کے لیے اپنے علاقوں میں بینک اکاؤنٹس کھولتے اور چلاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان بینک اکاؤنٹس کا رجسٹرڈ سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اسی وجہ سے ای سی پی نے فنڈنگ کے ذرائع یا اکاؤنٹس کے کسی پہلو کی وضاحت کے لیے کبھی بھی پی ٹی آئی خیبر پختونخوا سمیت کسی صوبائی ونگ کو نہیں بلایا۔
اسد قیصر نے کہا کہ 11 ایسے بینک اکاؤنٹس ہیں، جن میں پی ٹی آئی خیبر پختونخوا چیپٹر کے حبیب بینک لمیٹڈ اور بینک اسلامی میں کھولے گئے 2 اکاؤنٹس بھی شامل ہیں جہاں کبھی بھی غیر ملکی فنڈنگ حاصل نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: حکومت کا پی ٹی آئی کےخلاف سپریم کورٹ ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ
درخواست گزار نے کہا کہ ای سی پی کے فیصلے کے دائرہ کار سے بھی ماورا بینک اکاؤنٹس کھولنے اور چلانے سے متعلق بھی انکوائری کی جارہی ہے، ایف آئی اے انکوائری افسر کی جانب سے اسد قیصر کو 11 اگست کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
انہوں نے استدلال کیا کہ ای سی پی نے نہیں کہا کہ ان اکاؤنٹس کو کھولنے میں کسی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا ایف آئی اے سمیت کوئی بھی اتھارٹی کارروائی کرے یا دائرہ اختیار استعمال کرے۔
دوسری جانب اسد قیصر نے ہائی کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امکان ہے کہ عدالت ان کی درخواست کی ابتدائی سماعت آج 11 اگست بروز جمعرات کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا عمران خان کو ممنوعہ فنڈنگ پر 23 اگست کیلئے شوکازنوٹس
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں بینک اکاؤنٹس پارٹی کی مقامی تنظیم کی آسانی کے لیے کھولے گئے تھے تاکہ ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جاسکیں اور دفتری اخراجات پورے کیے جاسکیں، ان اکاؤنٹس کا غیر ملکی فنڈنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ یہ اکاؤنٹس فی الحال غیر فعال ہیں اور ان کے ذریعے 6 سالوں میں صرف 21 لاکھ روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں۔
اسد قیصر نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان مستقبل میں ایک بار پھر وزیر اعظم ہوں گے۔