نیو میکسیکو : 4 مسلمانوں کے قتل کے الزام میں افغان تارکِ وطن گرفتار
امریکا کی ریاست نیو میکسیکو کے شہر البیکرکی میں 4 مسلمانوں کے سلسلہ وار قتل کے الزام میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان تارکِ وطن کو مرکزی ملزم کے طور پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق مسلم مخالف نفرت پر مبنی قاتل کے خوف کو دور کرنے کی کوشش کے تحت البیکرکی کے علاقے کی مساجد کے ارد گرد سیکیورٹی کو مضبوط کرنے کے بعد پولیس نے بتایا کہ انہوں نے 51 سالہ محمد سید کو گرفتار کرلیا ہے جس کا تعلق شہر کی مسلم تارکین وطن کمیونٹی سے ہے۔
حکام نے کہا کہ قتل کے محرکات ممکنہ طور پر مسلم فرقہ وارانہ روش کے تحت ذاتی عناد پر مبنی ہو سکتے ہیں۔
یہ چاروں مقتولین افغان یا پاکستانی نژاد تھے، ان میں سے ایک کو نومبر میں جبکہ دیگر 3 کو گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران قتل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیو میکسیکو: 4 افراد کے قتل کے بعد مسلمانوں سے رات میں اکیلے چہل قدمی نہ کرنے کی اپیل
پولیس نے گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’مشتبہ شخص کے گھر کی تلاشی سے ایسے شواہد سامنے آئے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ مجرم کسی حد تک متاثرین کو جانتا تھا اور ممکن ہے کہ کوئی باہمی تنازع واقعےکا سبب بنا‘۔
البیکرکی پولیس ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی کمانڈر کائل ہارٹساک نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ تاحال تفتیش کار چاروں افراد کے قتل کے محرکات کو اکٹھا کر رہے ہیں۔
نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب میں کائل ہارٹساک نے کہا کہ ممکن ہے کہ مشتبہ ملزم کی جانب سے اپنے ہم مذہب مسلمان متاثرین کے خلاف فرقہ وارانہ عداوت واقعے کا سبب بنی ہو۔
انہوں نے کہا ’تاہم یہ بات فی الحال ہم یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ آیا یہی اصل مقصد تھا یا پھر یہ چاروں قتل کسی بڑے مقصد کا حصہ ہیں جس سے ہم تاحال ناواقف ہیں‘۔
مزید پڑھیں: امریکا: کار چھیننے کی واردات میں مزاحمت پر پاکستانی شخص کا قتل
کائل ہارٹساک نے کہا کہ محمد سید کا امریکا میں گزشتہ 3 یا 4 برسوں کے دوران گھریلو تشدد کے کیس سمیت مجرمانہ بدکاریوں کا ریکارڈ موجود ہے۔
پولیس نے تفتیش کاروں کو قتل کے چاروں واقعات میں سے کم از کم ایک واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی کی تلاش میں مدد کا کریڈٹ دیا جس کے بعد بالآخر اس شخص کا سراغ لگا لیا گیا جسے ان چاروں واقعات میں کا مرکزی ملزم قرار دیا جا رہا ہے۔
پولیس چیف ہیرالڈ میڈینا نے بریفنگ میں بتایا کہ محمد سید پر باضابطہ طور پر ان چاروں میں سے قتل کے 2 واقعات کا الزام عائد کیا گیا ہے جن میں 41 سالہ آفتاب حسین اور 27 سالہ محمد افضل حسین کا قتل شامل ہے جو بالترتیب 26 جولائی اور یکم اگست کو مارے گئے۔
قتل کے تازہ ترین تینوں واقعات کے متاثرین نے نیو میکسیکو کے اسلامک سینٹر میں شرکت کی تھی جو البیکرکی کی سب سے بڑی مسجد ہے، ان تینوں کو سینٹرل ایونیو کے قریب گولی ماری گئی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی مسلمانوں پر حملوں کی مذمت
تفتیش کاروں کو جائے وقوع سے ملنے والی گولیوں کے خول سے تحقیقات میں مدد ملی، قتل میں استعمال ہونے والی بندوق گرفتار ملزم کے گھر کی تلاشی کے دوران برآمد ہوئی۔
پولیس کے مطابق تفتیش کار جنوب مشرقی البیکرکی میں واقع محمد سید کی رہائش گاہ کی تلاشی لے رہے تھے جب وہ اس کار میں رہائش گاہ سے نکلے جس کو تفتیش کاروں نے ایک روز پہلے شناخت کیا گیا تھا۔
ہیرالڈ میڈینا نے کہا کہ ’یہ ہماری کمیونٹی کے لیے ایک مشکل ہفتہ رہا ہے لیکن ہم سب نے ان جرائم کو حل کرنے کے لیے مل کر ایک ایسی کمیونٹی کی حفاظت کی جس نے خود کا ان حملوں کی زد میں محسوس کیا، ہم نے متحد ہو کر کام کیا جیسا کہ ہم ہمیشہ البیکرکی میں کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ قتل کے دیگر 2 کیسز کے ممکنہ الزامات پر ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔