'پارٹی میں موسیٰ گیلانی کے مقابلے میں کوئی بہتر امیدوار ہوتا تو بیٹی کو انتخاب میں کھڑا نہ کرتا'
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے -157 سے اپنی بیٹی کو امیدوار نامزد کرنے پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پارٹی کے پاس موسیٰ گیلانی کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی بہتر امیدوار ہوتا تو یہ قدم میں کبھی نہ اٹھاتا۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیٹی کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-157 میں امیدوار نامزد کرنے پر پی ٹی آئی کارکنان کی تنقید سے متعلق سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مجھے کارکنان کے جذبات کا احترام ہے، میں نے دیانت داری سے پارٹی کے مفاد میں یہ فیصلہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ یہ قدم میں نے شوق سے نہیں اٹھایا بلکہ صرف عمران خان کے بیانیے کو زندہ کرنے کے لیے ایک کٹھن اور مشکل فیصلہ کیا ہے، میں ان دوستوں سے رابطہ کر کے انہیں حالات سے آگاہ کروں گا اور جب ان کے سامنے تمام حقائق آئیں گے تو وہ سب عمران خان کے ٹکٹ کا احترام کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود کی بیٹی کو پارٹی ٹکٹ دینے پر پی ٹی آئی کارکنان سراپا احتجاج
خیال رہے کہ یہ نشست ان کے بیٹے زین قریشی نے خالی کی تھی جنہوں نے پنجاب اسمبلی کے پی پی۔217 سے صوبائی اسمبلی کی نشست سے الیکشن لڑا تھا اور حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سلمان نعیم کو شکست دی تھی۔
این اے-157 کے ضمنی انتخاب کے لیے مہر بانو قریشی، سابق وزیر اعظم اور سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے سید علی موسیٰ گیلانی، انجینئر وسیم عباس اور سیف الرحمٰن قریشی سمیت 18 سے زائد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔
اس پر پارٹی کے مقامی رہنما انجینئر وسیم عباس کی قیادت میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے پارٹی میں خاندانی سیاست کو فروغ دینے پر شاہ محمود قریشی اور ان کے خاندان کے خلاف ملتان میں الیکشن کمیشن آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حلقے میں انتخابی مہم کا آغاز عاشورہ کے بعد کریں گے، ہمارا ایک روایتی خاندان ہے، جب قوم پر مشکل وقت آتا ہے تو قوم کی بیٹیوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: میری جماعت نے 'سازش' کر کے مجھے وزیراعلیٰ پنجاب بننے سے روکا، شاہ محمود قریشی
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے، ان کے حقوق ہیں، ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر مہربانو بی بی جو صحافت سے بھی وابستہ رہی ہیں، ان کا کیس بہتر طریقے سے پیش کر سکیں گی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری مشرقی روایات ہیں، میرا فرض ہے میں مہم چلاؤں گا، زین قریشی بھی مہم میں حصہ لیں گے اور خواتین کی حد تک مہر بانو ضرور مہم چلائیں گی۔
بلوچستان میں ہیلی کاپٹر حادثے میں فوجی افسران کی شہادت پر میں آن لائن مذموم مہم میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی کارکنان کے ملوث ہونے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلم لیگ (ن) کا پروپیگنڈا ہے، یہ ان کا ڈس انفارمیشن سیل ہے جو کام کر رہا ہے جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے اہلِ خانہ سے تعزیت کے لیے بھی گئے، اس حوالے سے ہماری پالیسی واضح ہے، انہوں نے جو قربانیاں دیں ہم اسے خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔