دنیا

بنگلہ دیش: تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ، مظاہرے پھوٹ پڑے

بنگلہ دیشی حکومت نے بین الاقوامی سطح پر بلند قیمتوں کی وجہ سے ملک میں تیل کی قیمت میں 52 فیصد کا ریکارڈ اضافہ کردیا۔

حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں 52 فیصد تک اضافے کے بعد ہزاروں بنگلہ دیشیوں نے ملک بھر میں فیول اسٹیشنز کا گھیراؤ کر لیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اب تک کا سب سے ریکارڈ اضافہ ہے۔

یوکرین پر روس کے حملے کے باعث عالمی سطح پر توانائی قیمتوں میں اضافہ دیکھا ہے، البتہ تیل کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران کمی آئی ہے کیونکہ کساد بازاری کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: توانائی بحران کے سبب بجلی کی فراہمی متاثر

ڈھاکا نے جمعہ کو اعلان کیا کہ آدھی رات سے پیٹرول کی قیمت 51.7 فیصد اور ڈیزل کی قیمت 42.5 فیصد بڑھ رہی ہے۔

اعلان کے بعد موٹرسائیکل سواروں نے ملک بھر میں فیول اسٹیشنز کی جانب دوڑ لگائی تاکہ قیمتوں میں اضافے سے پہلے بھروانے کی کوشش کی جا سکے، تاہم کچھ اسٹیشنوں نے فروخت روک دی جس سے مظاہرے پھوٹ پڑے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ اضافہ غیر متناسب طور پر ملک کے لاکھوں غریبوں کو متاثر کرے گا، جو ڈیزل کا استعمال بجلی کی نقل و حمل اور آبپاشی کے پمپوں کے لیے کرتے ہیں۔

پولیس کمشنر نشرالعارف نے کہا کہ سلہٹ میں خوردہ فروشوں نے اضافے کے اعلان کے فوراً بعد زیادہ قیمتیں حاصل کرنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش نے آئی ایم ایف سے ساڑھے 4 ارب ڈالر کی مدد مانگ لی

خیال رہے کہ بنگلہ دیش توانائی کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافے کے درمیان مہنگی اور ناکافی قدرتی گیس کی درآمد کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے۔

جون سے ملک میں بار بار بجلی کی بندش، یا 'لوڈ شیڈنگ' کی واپسی دیکھی گئی کیونکہ حکومت ایندھن کی بڑھتی ہوئی لاگت کم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

قبل ازیں بنگلہ دیش نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد توانائی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے پیدا ہونے والے مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (ائی ایم ایف) سے مدد کی درخواست بھی کی تھی۔

افغانستان: کابل ایک اور دھماکے سے گونج اٹھا، مزید 8 افراد ہلاک

ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات: ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو طلب کرلیا

مسلم لیگ (ن) کا پارلیمنٹ کے ذریعے نواز شریف کی واپسی کا راستہ ہموار کرنے پر غور