ڈیموں میں شگاف غیرمعیاری تعمیرات کی وجہ سے نہیں پڑے، بلوچستان حکومت
موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں صوبے کے کم از کم 12 ڈیموں میں شگاف پڑنے کے بعد بلوچستان حکومت نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ غیر معیاری تعمیرات اور مبینہ کرپشن کی وجہ سے ان ڈیموں میں شگاف پڑا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزرا سید احسان شاہ، میر نصیب اللہ خان اور وزیراعلیٰ کے مشیر برائے داخلہ و قبائلی امور میر ضیااللہ لانگو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر آبپاشی محمد خان لہری نے کہا کہ 12 ڈیموں نے مختلف علاقوں میں راستہ بنایا، صوبے کی تعمیر خراب نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے 10 ڈیموں میں شگاف پڑ گیا
انہوں نے مزید کہا کہ یہ نقصان ڈیموں کی گنجائش سے زیادہ پانی کی آمد کی وجہ سے ہوا، ان ڈیموں کی مرمت کا کام تیز کیا جائے گا۔
محمد خان لہری نے کہا کہ ایک معائنہ ٹیم کو ڈیموں کے ٹوٹنے کی وجوہات جاننے کے ساتھ ساتھ صوبے کے دیگر ڈیموں کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگانے کا کام سونپا گیا ہے، 16 پل بھی بہہ گئے جس سے بلوچستان اور دیگر صوبوں کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں پر ٹریفک کو جلد از جلد بحال کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اوسط بارش سے 500 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں صوبے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی جس میں انسانی جانوں کا ضیاع بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں سیلاب، ڈوبتے بچوں کی تصاویر نے دل دہلادیے
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے وزیر صحت سید احسان شاہ نے کہا کہ محکمہ صحت سیلاب متاثرین کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان علاقوں میں میڈیکل کیمپس لگائے گئے ہیں جبکہ ادویات سمیت سانپوں کے کاٹنے کے سیرم، ہیضہ اور دیگر بیماریوں کی ویکسین بھی روانہ کر دی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کو علاقے میں ہیضہ پھیلنے کی اطلاع ملنے کے بعد ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ژوب بھیجی گئی ہے۔
وزیر تعلیم نصیب اللہ خان اور وزیراعلیٰ کے مشیر میر ضیااللہ لانگو نے کہا کہ حکومت متاثرہ لوگوں کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رہے گا جبکہ صوبے بھر میں بحالی کا کام جلد شروع کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں چوبیس گھنٹے نگرانی کی ہدایت
سابق وزیراعلیٰ جام کمال کی جانب سے ان کے ضلع لسبیلہ کو نظرانداز کرنے کے بیانات کا جواب دیتے ہوئے وزرا نے کہا کہ تمام مشینری اور اہلکار ضلع میں موجود ہیں جہاں ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔