پاکستان

پاکستانی صحافی انس ملک کابل سے باحفاظت واپس آ گئے ہیں، پاکستانی سفیر

پاکستانی صحافی انس ملک سے میں نے ابھی فون پر مختصر بات کی، وہ کابل میں ہیں اور محفوظ ہیں، منصور احمد خان
|

افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک روز قبل مبینہ طور پر کابل میں لاپتا ہونے والے پاکستانی صحافی انس ملک سے فون پر مختصر بات کی ہے اور وہ افغان دارالحکومت میں 'محفوظ' ہیں۔

سفیر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ پاکستانی صحافی انس ملک سے میں نے ابھی فون پر مختصر بات کی ہے، وہ کابل میں ہیں اور محفوظ ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی صحافت: آگ کا دریا

منصور احمد خان نے کہا کہ افغانستان میں پاکستانی سفارت خانہ ان کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔

تھوڑی دیر بعد صحافی انس نے خود ٹوئٹر پر میسج میں کہا کہ میں واپس آ گیا ہوں لیکن مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی۔

بھارت کے ویون نیوز چینل سے وابستہ انس ملک جمعرات کو لاپتا ہو گئے تھے جس پر دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم دفتر خارجہ کے نمائندے انس ملک کے کل کابل سے لاپتا ہونے پر شدید تشویش میں مبتلا ہیں، ہم ان کی جلد اور محفوظ پاکستان واپسی کے لیے مقامی حکام اور افغانستان میں پاکستانی عہدیداروں سے رابطے میں ہیں۔

انس کی ٹوئٹ کے بعد دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ انس ملک بحفاظت کابل واپس آ گئے ہیں۔

وزیر خارجہ بلاول نے نوٹس لے لیا

عاصم افتخار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ انس ملک کے لاپتا ہونے کی اطلاع جمعرات کو ملی تھی اور وہ چند روز قبل رپورٹنگ کے مقصد کے تحت افغانستان گئے تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے صحافی کی گمشدگی کا نوٹس لے لیا ہے اور پاکستانی سفیر نے کابل میں افغان حکام کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا ہے، وزیر خارجہ بلاول نے ذاتی طور پر انس ملک کے بارے میں پوچھا اور ہدایات جاری کی تھیں کہ ان کی محفوظ واپسی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں گزشتہ سال 10 صحافی قتل، متعدد گرفتار ہوئے، سی پی این ای

مزید برآں، دفتر خارجہ نے انس ملک کی گمشدگی پر پاکستان میں افغان سفارت خانے سے رابطہ کر کے کہا تھا کہ ہم نے اپنی تشویش سے افغان حکام کو واضح طور پر آگاہ کر دیا ہے اور ہم کابل اور اسلام آباد دونوں میں ان کے ناظم الامور کے ذریعے اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

عاصم افتخار نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہمارے دوست انس کے ٹھکانے کا پتہ لگانے اور اس کی حفاظت، سلامتی اور باحفاظت واپسی یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ ہم تمام ذرائع سے اس معاملے تک رسائی کی کوشش کررہے ہیں اور آپ کو بتاتے رہیں گے، ہم سب انس ​​کی بحفاظت اور جلد واپسی کے لیے دعاگو ہیں۔

صحافی کے بھائی حسن نے جمعہ کی صبح سویرے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انس ملک کابل میں 12 گھنٹے سے زائد عرصے سے لاپتا ہیں اور حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کی تیز اور باحفاظت بازیابی یقینی بنائیں۔

انہوں نے بی بی سی اردو کے ایک نامہ نگار کو علیحدہ طور پر بتایا کہ انس ملک بدھ کو افغانستان کے لیے روانہ ہوئے تھے اور آخری بار ان کا رابطہ اسی دن آدھی رات کے قریب ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: ایمن الظواہری کو مارنے کے امریکی دعوے کی تحقیقات کر رہے ہیں، طالبان

حسن نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے نے ان سے رابطہ کیا ہے اور انہیں یقین دلایا ہے کہ انس ملک کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انس ملک نے دو روز قبل ٹوئٹر پر شیئر کیا تھا کہ وہ افغانستان واپس آ گئے ہیں جہاں سے وہ گزشتہ سال امریکی انخلا کے بعد سے رپورٹنگ کر رہے تھے۔

ملک کی مبینہ گمشدگی کی خبریں منظر عام پر آنے سے پہلے ویون کی طرف سے شائع ہونے والی ان کی آخری کہانی میں وہ گھر دکھایا گیا تھا جہاں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری مقیم تھے جنہیں امریکا نے ڈرون حملے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔