یومِ استحصال کشمیر: پاکستان کا کشمیریوں سے بھرپور اظہارِ یکجہتی، حمایت جاری رکھنے کا عزم
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کو 3 برس مکمل ہونے پر آج ملک بھر میں یوم استحصال کشمیر منایا جارہا ہے۔
اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے خصوصی پیغامات جاری کیے ہیں۔
صدر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ '5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے 3 سال مکمل ہونے کے موقع پر ہم کشمیریوں کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں جن میں یہ کہا گیا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق آزاد اور غیر جانبدارانہ اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا'۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے 2 برس، ملک بھر میں یومِ استحصال منایا جارہا ہے
صدر عارف علوی نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ 'بھارت غیر قانونی طور پر بھارتی زیر تسلط جموں و کشمیر میں سفاکانہ کارروائیوں سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'بھارت کے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے سے انکار میں، جنوبی ایشیا اور خطے کے لیے سنگین مضمرات ہیں، خطے کے ڈیڑھ ارب سے زیادہ لوگ امن اور خوشحالی کی وہ سحر دیکھنے کے مستحق ہیں جسے بھارت نے یرغمال بنا رکھا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں وکشمیر کے تنازع کا حل، خطے میں پائیدار امن و استحکام کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے'۔
مزید پڑھیں: اراکین یورپی پارلیمنٹ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر کارروائی پر زور
وزیراعظم شہباز شریف نے یومِ استحصال کشمیر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو 3 سال ہو چکے ہیں جس کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو تبدیل کرنا اور مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بلاروک ٹوک بے لگام طاقت کا استعمال کیا ہے، بہادر کشمیریوں نے نسل در نسل خوف، دھمکی، تشدد اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سامنا کیا ہے، بھارتی جبر ان کے عزم کو کمزور کرنے میں ناکام رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کا تنازع شدید مشکلات کے خلاف امید، خوف کے خلاف ہمت اور ظلم کے خلاف قربانی کی جنگ رہی ہے، آج، ہم مقبوضہ کشمیر کے تمام شہدا کو ان کی لازوال قربانی اور ان کے اہل خانہ کو ان کے عزم اور حوصلے کے لیے بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرے کے 365 روز
یوم استحصال کشمیر کے موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل کرنے اور اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کیے۔
انہوں نے کہا کہ 3 برسوں میں ہونے والی پیش رفتوں نے یہ بات واضح کردی ہے کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کو آگے بڑھانے کے اپنے مذموم منصوبوں پر مسلسل عمل پیرا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جابرانہ اقدامات کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریتی علاقوں کو ہندو اکثریتی حلقوں میں تبدیل کیا جارہا ہے، غیر کشمیریوں کو لاکھوں جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے اور زمین اور جائیداد کی ملکیت سے متعلق قوانین میں ترمیم کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور یہ کشمیریوں کے الگ تشخص کو ختم کرنے کی بھارتی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔
مزید پڑھیں: 5 اگست کو ملک بھر میں یومِ استحصال منانے کا اعلان
وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی نے کشمیر کو دنیا کے سب سے زیادہ عسکری زون میں تبدیل کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل، بے دریغ نظر بندیوں، حقیقی کشمیری قیادت کو قید اور ہراساں کرنے سمیت انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں کے ذریعے کشمیریوں کے انسانی مصائب کو اچھی طرح سے دستاویزی شکل دی گئی ہے اور دنیا بھر میں ان کی مذمت کی گئی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے اب تک 650 سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں، سال رواں 130 سے زائد کشمیری شہید کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ بھارت کے قابل مذمت سلوک نے عیاں کردیا ہے کہ بھارت اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون مسترد کردیا
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے بعد کیے گئے اقدامات بین الاقوامی قانون، عالمی برادری کے خیالات اور کشمیری عوام کی امنگوں کی سراسر بے توجہی کو ظاہر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے خلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی کو انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے ریکارڈ شدہ اور پیش کردہ متعدد رپورٹس اور ویڈیو شواہد کے ذریعے وسیع پیمانے پر دستاویزی شکل دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 7 دہائیوں کے دوران کشمیریوں کی 3 نسلیں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی جانب سے کشمیریوں کے ساتھ کیے گئے اپنے پختہ وعدوں کا احترام کرنے کا انتظار کر رہی ہیں، اقوام متحدہ کو کشمیری عوام کو حق خودارادیت دلانے کے اپنے وعدے پر عمل کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ بھارت سمیت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں رہا ہے، بدقسمتی سے بھارتی اقدامات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی سازشوں نے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے ماحول کو خراب کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک سال، ملک بھر میں یومِ استحصال منایا گیا
انہوں نے کہا کہ نتیجہ خیز بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے جو خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کے خاتمے، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی واپسی، سخت قوانین کی منسوخی اور جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کا پرامن حل چاہتا ہے، پاکستان اس منصفانہ مقصد میں اپنے کشمیری بھائیوں کے جائز حقوق کے مکمل حصول تک ان کی ہمیشہ بھرپور حمایت اور یکجہتی جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک ریاست کے بجائے 2 وفاقی اکائیوں میں تقسیم کیا تھا اور اس کے بعد وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر مقامی افراد کو زمین خریدنے کی اجازت دی گئی تھی۔