پاکستان

روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری، انٹربینک میں ڈالر مزید 2 روپے 60 پیسے سستا

دوپہر12 بجکر55 منٹ پر مقامی کرنسی کی قدر میں 4روپے 60پیسے اضافے کےبعد ڈالر 224 روپے 20 پیسے پر ٹریڈ کر رہا تھا، فاریکس ایسوسی ایشن
|

انٹربینک مارکیٹ میں دوسرے روز کاروبار کے دوران روپے کی قدر میں نمایاں بہتری دیکھی گئی جب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید 2 روپے 60 پیسے کا اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹربینک میں گزشتہ روز 228 روپے 80 پیسے پر بند ہونے والی مقامی کرنسی کی قدر میں آج ڈالر کے مقابلے میں 2 روہے 60 پیسے یا 1.17 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد انٹر بینک میں روپیہ 226 روپے 15 پیسے پر بند ہوا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق شام 4 بج کر 35 منٹ تک اوپن مارکیٹ میں ڈالر 221 روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق دوپہر 12 بج کر 55 منٹ تک ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر میں 4 روپے 60 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر 224 روپے 20 پیسے کا ہوگیا۔

گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں مقامی کرنسی کی قدر میں 9 روپے 59 پیسے یا 4.2 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا تھا جو کئی برس کے بعد اس کی قدر میں سب سے بڑا اضافہ تھا، اس اضافے کے بعد روپیہ 228 روپے 80 پیسے پر بند ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں ریکارڈ بہتری، انٹر بینک میں ڈالر 9 روپے 59 پیسے سستا ہوگیا

روپے کی قدر میں اضافے سے متعلق بات کرتے ہوئے اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز میں ریسرچ کے سربراہ فہد رؤف نے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق یہ 1999 کے بعد روپے کی قدر میں بلند ترین اضافہ ہے۔

گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران گراوٹ کے ساتھ 28 جولائی کو روپیہ ڈالر کے مقابلے اپنی کم ترین سطح پر آگیا تھا اور 239 روپے 94 پیسے پر بند ہوا تھا جبکہ روپے کی قدر میں بحالی کا حالیہ سلسلہ جمعہ کے روز سے شروع ہوا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ آج بھی پاکستان اور اس کی معیشت کے لیے ایک اچھا دن ہے کہ اس وقت انٹربینک میں ڈالر کے مقابلے میں 224 روپے پر ٹریڈنگ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی یقین دہانی، روپے کی قدر میں بہتری کے ساتھ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی

ظفر پراچا کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ بینکوں کی جانب سے پھیلائی گئی افراتفری بھی ہے، ملک کی معیشت کو تباہ کرنے میں اس بے چینی اور افراتفری کا بہت بڑا کردار ہے، گزشتہ دنوں بینکوں نے برآمد کنندگان اور ایکسچینج کمپنیوں سے 240 روپے میں ڈالر خرید کر 255 روپے تک میں درآمد کنندگان کو مارکیٹ میں فروخت کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے ریاست دشمن عناصر بھی متحرک ہوگئے، انہوں نے پشاور میں ڈالر 250 کا کردیا تھا اور افغانستان میں بھارت نے ڈالر 255 روپے کا کردیا تاکہ پاکستان کی معاشی صورتحال کو خراب کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں بہتری کی ایک وجہ ہمارا درآمدی بل کا کم ہونا بھی ہے اور رواں ماہ یہ بل مزید کم ہوگا، کیونکہ اس ماہ وافر ذخائر ہونے کی وجہ سے پیٹرول کی درآمد کی ضرورت نہیں ہے جبکہ عالمی مارکیٹ میں خوردنی تیل اور دیگر اشیا کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں تو اس وجہ سے روپے پر دباؤ میں مزید کمی آئے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے قرض کے اجرا کے لیے آخری شرط پوری کرلی ہے، آئی ایم ایف

ظفر پراچا نے کہا کہ اس وقت بھی روپے کے مقابلے ڈالر کی بہت زیادہ ہے، اس وقت ڈالر کا ریٹ 190 روپے تک ہونا چاہیے تھا جبکہ طویل مدت کے دوران اقدامات کر کے اس کو 160 روپے تک لے کر آنا چاہیے، یہ لمبا سفر ہے، اس سلسلے میں ہمیں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کی جانب سے ڈالر کے ریٹ سے متعلق کوئی شرط ہے تو وہ الگ بات ہے ورنہ اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جیسا کہ گزشتہ ایک دو روز کے دوران وہ سرگرم ہوئے اور وزارت خزانہ کے ساتھ مشترکہ بیان جاری کیا جس میں کہا کہ ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تمام صورتحال میں ڈالر مہنگا ہونے سے عوام کا نقصان ہوا ہے، حکومت نے اس سلسلے میں اپنا کردار تاخیر سے ادا کیا، انہیں روپے کی قدر میں بہتری کے لیے اس صورتحال سے قبل ہی اقدامات کرنے چاہیے تھے، مہنگے ڈالر کے ساتھ کھلنے والی ایل سی کے نتیجے میں مہنگائی کا مزید بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑے گا۔

ہم معاشی طور پر آئی ایم ایف کے غلام ہیں، یہ کیسی آزادی ہے، وزیراعظم

ہر 8 ماہ بعد خوبصورتی بڑھانے کا علاج کرواتی ہوں، صبا فیصل

کامن ویلتھ گیمز : کانسی کے تمغے کے بعد پاکستان نے پہلا طلائی تمغہ بھی جیت لیا